امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔

البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔

سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔

اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کہنا ہے کہ ٹرمپ کے کہا کہ دیا ہے

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ تجارتی ڈیل ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

اپنے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جاپان کیساتھ تجارتی معاہدہ ہونے پر شبہ ہے۔ شاید جاپان سے ڈیل نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان سے درآمدات پر ٹیرف 30 یا 35 فیصد یا کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ ڈیل کا امکان ہے۔ اپنے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہونے پر شبہ ہے۔ شاید جاپان سے ڈیل نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان سے درآمدات پر ٹیرف 30 یا 35 فیصد یا کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ممالک سے تجارتی معاہدوں کے لیے 9 جولائی کی ڈیڈ لائن بڑھانے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا
  • گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی
  • غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھارت کے ساتھ تجارتی ڈیل ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان دنیا بھر میں تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل کا حامی ہے: عاصم افتخار احمد
  • ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات اگلے پیر کو، غزہ جنگ بندی کے امکانات کتنے؟
  • امریکا کو مذاکرات سے پہلے مزید حملوں کا امکان ختم کرنا ہوگا، مجید تخت روانچی
  • ایران ایٹمی پروگرام کیجانب بڑھا تو یہ انکا آخری اقدام ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • والد کے بعد صدارتی انتخاب لڑ سکتا ہوں، ایرک ٹرمپ کا عندیہ