ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔
البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔
سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔
ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔
ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔
اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کہنا ہے کہ ٹرمپ کے کہا کہ دیا ہے
پڑھیں:
عائزہ خان کا یومِ آزادی پر لیڈی ڈیانا اسٹائل! فوٹو شوٹ نے مچا دی سوشل میڈیا پر ہلچل
خوبصورت اداکارہ عائزہ خان نے یومِ آزادی پر اپنی تصاویر شیئر کیں جسے سوشل میڈیا صارفین نے جدوجہد آزادی کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے۔
عائزہ خان نے جشنِ یومِ آزادی کے موقع پر سبز لباس زیب تن کیا اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں تاہم وہ ایک نئی بحث کا شکار بن گئیں۔
اس کی وجہ یہ بنی ان تصاویر میں عائزہ نے جو لباس زیب تن کیا ہوا تھا ویسا ہی لباس 1991 میں شہزادی لیڈی ڈیانا کے لاہور کے دورے کے دوران پہنا تھا۔
لیڈی ڈیانا نے اس تاریخی دورے پر سبز رنگ کی گھٹنے تک لمبی قمیص اور سفید دوپٹا اوڑھ رکھا تھا البتہ عائزہ خان نے قدرے گہرے سبز رنگ کا لباس پہنا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے ان تصاویر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عائزہ خان کبھی بھی لیڈی ڈیانا کی نفاست اور وقار کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔
کچھ کا کہنا تھا کہ یہ برطانوی شاہی خاندان کی نقالی ہے اور جن سے آزادی لی، انہی کی نقالی اچھی بات نہیں۔
ایک صارف نے طنز کیا کہ جب آپ لیڈی ڈیانا کو ٹیمو یا دراز سے آرڈر کرتے ہیں۔
تاہم کچھ مداحوں نے اسٹائل اور اعتماد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عائزہ باوقار اور قابل فخر اداکارہ ہیں۔