غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کا ڈھانچہ کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے اکثر اس کے بہت سے نمائندوں بشمول روس کی طرف سے اصلاحات پر زور دیا جاتا ہے، پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ لیکچر بعنوان ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں، اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نوآبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔
قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپ کے ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لئے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا، کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی ہیں، مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ قربانیاں ہمیشہ قابل قدر رہیں گی اور تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی مختلف بدنیت قوتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا ہر لمحہ قیمتی، اینالینا بیئربوک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں تاریخ کے اس لمحے کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور ادارے کے چارٹر اور اس کے اصولوں سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنے کے لیے ہر موقع سے کام لیں گی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سوموار سے شروع ہونے والے اعلیٰ سطحی ہفتے کے اجلاس اہم موضوعات پر گفت و شنید اور فیصلوں کے کئی اہم مواقع فراہم کریں گے جن میں ادارے کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی نشست، فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے حوالے سے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس، چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین کی 30ویں سالگرہ پر ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس بہت سی دیگر ملاقاتیں شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اتحاد میں بہتریانہوں نے جنرل اسمبلی کی اپنی صدارت کے بنیادی موضوع 'اتحاد میں بہتری' کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ تصور اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک، چاہے وہ کتنا ہی بڑا، طاقتور یا دولت مند کیوں نہ ہو ان بے شمار مسائل کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا جن کا دنیا کو سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے قیام کو 80 سال مکمل ہو رہے ہیں اور اس موقع پر ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے دور حاضر اور مستقبل کے مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے غوروفکر کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کو آئندہ 80 برس تک مضبوط رکھنا دنیا بھر کی ذمہ داری ہے۔امید سے حقیقت تکاینالینا بیئربوک نے ایسے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا جو اس اجلاس کے دوران توجہ کا مرکز ہوں گے۔ ان میں اقوام متحدہ کو زیادہ موثر اور اپنے وعدے پورے کرنے کے قابل بنانے کے لیے شروع کیا جانے والا 'یو این 80' اقدام بھی شامل ہے۔
اجلاس میں آئندہ سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے عمل کی رہنمائی بھی توجہ کا مرکز ہو گی۔
اس کے علاوہ مستقبل کے چارٹر پر کام کو آگے بڑھانا اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا بھی اس اجلاس کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے لیکن یہی وہ وقت ہے جب مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اب وعدوں کو عملی اقدامات، عزم کو ترقی اور امید کو حقیقت میں بدلنے کا ارادہ اور جذبہ پیدا کرنا ہو گا۔