وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ کیلئے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ کیلئے روانہ.
دورے کے دوران وزیراعظم صدر اردوان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ حالیہ عالمی و علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دیرینہ اتحادیوں اور تزویراتی شراکت داروں کے طور پر، پاکستان اور ترکیہ باقاعدہ اعلیٰ سطحی تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیر معمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے۔ HLSCC کا 7 واں اجلاس 12-13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 7ویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
آنے والی ملاقات اس مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات عطا واللہ تارڑ اور معان خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ترکیہ کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف آج عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلیے قطر روانہ ہوں گے
اسلام آ باد:وزیر اعظم محمد شہباز شریف آج دوحا میں منعقد ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے قطر جائیں گے۔
پاکستان کے شراکت میں بلایا گیا یہ سربراہی اجلاس دوحا پر اسرائیل کے فضائی حملوں، فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت، حکومتوں اور اعلیٰ حکام کی سربراہی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔
پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور قطر و دیگر علاقائی ریاستوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔
قبل ازیں یکجہتی اور علاقائی اتحاد کے لیے وزیر اعظم نے 11 ستمبر 2025 کو دوحا کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے قطر کی سلامتی و خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے قطری قیادت سے ملاقات کی تھی۔