وزیراعظم شہباز شریف صدر اِردوان کی دعوت پر ترکیہ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف صدر رجب طیب اِردوان کی دعوت پر ترکیہ کے دو روزہ دورے پر انقرہ کے لیے روانہ ہو گئے، جہاں وہ خطے کی صورت حال سمیت اہم معاملات پر بات چیت کریں گے۔
دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، میزبان صدر اِردوان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ حالیہ عالمی و علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔
واضح رہے کہ دیرینہ اتحادیوں اور تزویراتی شراکت داروں کے طور پر پاکستان اور ترکیہ باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کے غیر معمولی رشتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تعاون اور ہم آہنگی کے لیے اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کی شکل میں قیادت کی سطح کا طریقہ کار بھی تشکیل دیا ہے، جس کا 7 واں اجلاس 12-13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔ صدر اِردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی تھی۔
دونوں رہنماؤں کے مابین حالیہ ملاقات اسی مضبوط مکالمے کے تسلسل کی نمائندگی اور پاکستان و ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری کو مزید بلند کرنے کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ اور معان خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ترکیہ کے دورے پر ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہباز شریف ا ردوان
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔