گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، ن لیگ معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
خصوصی گفتگو میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ اگر پانی میسر نہیں ہوگا تو سب سے زیادہ متاثر کسان ہوں گے، سندھ کا انحصار دریائے سندھ پر ہے، اگر کینالز بن گئیں تو پورے سندھ کو پینے کا پانی میسر نہیں ہوگا، پنجاب ایشو کو گندم کی طرف لے کر جا رہا ہے، اصل ایشو گندم کا نہیں پانی کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر بلدیات اور پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا ہے کہ گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، مسلم لیگ (ن) معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ خصوصی گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ کسی وزیر کو کینالز سے زیادہ گندم کا مسئلہ لگتا ہے تو کیا کہہ سکتا ہوں، ہم کینالز پر بات کرتے ہیں وہ ہمیں گندم کی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں، ن لیگ کے کچھ لوگ جو مسئلہ چل رہا ہے اس میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم جو لڑائی لڑ رہے ہیں وہ کسانوں کیلیے ہے، پنجاب میں 80 فیصد زیر زمین پانی قابل کاشت ہے جبکہ سندھ میں 90 فیصد پانی کھارا ہے جو قابل کاشت نہیں ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چولستان کے کینال کی داستان نگراں دور حکومت میں شروع ہوئی، کینالز کا مسئلہ عوامی ہے اس لیے لوگ خود نکل رہے ہیں، سندھ اسمبلی نے کینالز کے خلاف قرارداد منظور کی، ایکنک نے کینالز کی منظوری دی اس کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پانی میسر نہیں ہوگا تو سب سے زیادہ متاثر کسان ہوں گے، سندھ کا انحصار دریائے سندھ پر ہے، اگر کینالز بن گئیں تو پورے سندھ کو پینے کا پانی میسر نہیں ہوگا، پنجاب ایشو کو گندم کی طرف لے کر جا رہا ہے، اصل ایشو گندم کا نہیں پانی کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا اختیار وزیر اعظم کے پاس بھی نہیں ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری سے کینالز منصوبے کی منظوری لی جا سکتی تھی اور نہ ہی ان کے پاس منظوری کا اختیار تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانی میسر نہیں ہوگا نے کہا کہ
پڑھیں:
دریائے سندھ اور چناب کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب، فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (FFD) کے مطابق دریائے چناب اور دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ متعلقہ حکام نے قریبی علاقوں کے رہائشیوں کو محتاط رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ اور قادرآباد کے مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 44 ہزار 378 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 20 ہزار 728 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، قادرآباد پر پانی کی آمد 1 لاکھ 19 ہزار 844 کیوسک جبکہ اخراج 1 لاکھ 4 ہزار 844 کیوسک ریکارڈ ہوا۔
اسی طرح دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے، تربیلا بیراج پر آمد 3 لاکھ 58 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 49 ہزار 900 کیوسک ہے، کالاباغ پر پانی کی آمد 3 لاکھ 66 ہزار 503 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 58 ہزار 503 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 59 ہزار 753 کیوسک جبکہ اخراج 3 لاکھ 40 ہزار 753 کیوسک ہے، تونسہ بیراج پر آمد 3 لاکھ 11 ہزار 896 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 5 ہزار 396 کیوسک ریکارڈ ہوا جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 45 ہزار 474 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 12 ہزار 781 کیوسک ہے۔
ایف ایف ڈی کے مطابق تمام مقامات پر اس وقت نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے، تاہم اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو صورتِ حال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔