ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصارالله
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا انچارج "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہمارے ڈرونز اور نام کی وجہ سے "نتین یاہو" کا مشتعل ہونا، ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ہمارا دشمن ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے دشمن کو پریشان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "یافا"، مقبوضہ فلسطین کا ایک شہر ہے، جسے ہم نے اپنے ایک ڈرون کے نام کے طور پر تجویز کیا۔ ڈرون کا نام یافا رکھنے کے لئے ہم نے "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ایک شہید کمانڈر سے مشاورت بھی کی۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو ایک جنگی مجرم ہے۔ اسے دوسروں کو دھمکیاں نہیں دینی چاہیئں، بلکہ اس انسانی مجرم کا ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔
نصر الدین عامر ہی نے آج صبح BBC سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد یمنی قوم کی خواہش ہے، جسے ہمارے قائدین نے غزہ کی پٹی میں عملی صورت میں انجام دیا۔ ہماری عوام ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں چوراہوں و شاہراہوں پر مظاہرے کرتی ہے۔ وہ فلسطینی عوام کی مدد کے خواہاں ہیں۔ تمام عرب و مسلم اقوام، فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں، لیکن اُن کی حکومتیں اس کام میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا یہ اخلاقی، انسانی و مذہبی فریضہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے کہا کہ یمن سے فلسطین کی مدد کا سوال نہیں پوچھنا چاہیئے بلکہ دیگر اقوام سے پوچھنا چاہیئے کہ وہ کیوں فلسطین کی مدد نہیں کر رہیں۔ اگر اس خطے میں رہنے والے تمام لوگ اپنی صلاحیت کے مطابق فلسطینی عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھتے تو غزہ کی پٹی و یمن میں ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نصر الدین عامر نتین یاہو کی مدد
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔