اداکارہ عفت عمر نے ثقافتی مشیر بننے کی پیشکش ٹھکرا دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف و سینیئر اداکارہ، ماڈل اور میزبان عفت عمر نے پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی ثقافتی مشیر کے عہدے کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے۔
Thankyou so much Punjab Government @MaryamNSharif for considering me capable enough for this responsibility,but after putting some thought I humbly decline the offer and wish you all the best for culture ministry ???? https://t.
— Iffat Omar Official (@OmarIffat) April 22, 2025
عفت عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو ٹیگ کرتے ہوئے حکومت کے اعتماد پر شکریہ ادا کیا۔ لکھا کہ پنجاب حکومت کا مجھے اس ذمہ داری کے قابل سمجھنے کا بہت شکریہ، لیکن کچھ غور و فکر کے بعد میں نے عاجزی کے ساتھ اس پیشکش کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ محکمہ ثقافت کے لیے نیک خواہشات رکھتی ہیں اور حکومت کے اقدامات کی حمایت کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اداکارہ عفت عمر سیکولر پاکستان کیوں چاہتی ہیں؟
یاد رہے کہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب نجی نیوز چینلز اور ذرائع ابلاغ میں یہ رپورٹس گردش کر رہی تھیں کہ عفت عمر کو صوبہ پنجاب کی ثقافت کی بحالی و فروغ کے لیے کلچرل ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے اور لاہور کے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں ان کے لیے باقاعدہ دفتر بھی قائم کیا گیا ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عفت عمر اپنی سرکاری ذمہ داریوں کی انجام دہی کا آغاز بھی کر چکی ہیں، تاہم اداکارہ کے بیان کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ انہوں نے یہ عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔
عفت عمر کے اس فیصلے کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے، جہاں کئی افراد نے ان کے انکار کو ذاتی اصولوں پر مبنی فیصلہ قرار دیا، وہیں کچھ نے ان کی شوبز اور ثقافت سے جڑی خدمات کو سراہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ، ماڈل الحمرا لاہور ثقافتی مشیر عفت عمر مریم نوازذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ ماڈل الحمرا لاہور ثقافتی مشیر عفت عمر مریم نواز عفت عمر کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی کا آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیرِاعظم قرار
ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کا کٹھ پتلی اور آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیراعظم قرار پا گیا۔
بھارت پر براجمان مودی سرکار کی ناقص اور انتہا پسند ہندوتوا پالیسیوں کے باعث بھارت اندرونی انتشار کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے مسلم دشمنی ، تقسیم اور آمریت پر مبنی ایجنڈے پر اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے کڑی تنقید تنقید کی گئی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما مانی شنکر آئر نے نریندر مودی کو بھارت کا بدترین وزیرِاعظم قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت کو مودی سرکار سے نجات نہیں مل جاتی، ملک کا مستقبل تاریک رہے گا۔ نصف سے زائد ہندوؤں سمیت دو تہائی بھارتی عوام نے مودی کو مسترد کردیا ہے۔
مانی شنکرآئر کا کہنا ہے کہ صرف ایک تہائی ووٹ سے منتخب ہونے والا مودی بھارت کا سب سے ’آمرانہ‘رہنما بن چکا ہے۔ پچھلے عام انتخابات میں مودی نے 159 تقریروں میں سے 110 میں مسلمانوں پر براہ راست حملے کیے۔ بابری مسجد کو گرانے کی بنیاد ہی بی جے پی نے رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کا ’ایک قوم، ایک زبان، ایک ثقافت، ایک انتخاب‘ کا نعرہ بھارت کی ثقافت کے خلاف ہے۔ بی جے پی معاشرے میں مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر تقسیم پیدا کر رہی ہے۔ مودی سرکار نے بھارت کو مندر، مسجد اور نفرت کی سیاست میں الجھا دیاہے اور ہندوتوا نظریے کے فروغ کے لیے بی جے پی بھارت کی ثقافتی اقدار پر سمجھوتا کر چکی ہے۔
مودی کے دور اقتدار میں نام نہاد جمہوریت کے پردے میں آمریت، نفرت اور انتہا پسندی کا راج ہے۔