دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018 اور 2024 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ صدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ کینالز کے معاملے پر وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم اور وزیراعلی کی ملاقات طے پاگئی امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین لاہور میں بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فضل الرحمان حکومت کی رٹ جے یو آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی بجٹ سے خارج کر دے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد جن ترقیاتی منصوبوں کا اختیار صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ان پر وفاقی بجٹ سے اخراجات نہیں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس وقت شدید مالی دبا کا شکار ہے اور مجبوری کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ سے 168 صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے نکالنے پر غور کر رہی ہے۔ ان منصوبوں کی مجموعی لاگت تقریبا 1100 ارب روپے بتائی گئی ہے، جن میں سے اب تک وفاق 300 ارب روپے خرچ کرچکا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ ان منصوبوں پر مزید اخراجات نہ کیے جائیں۔ اگر یہ منصوبے جاری رکھے جاتے تو وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا پڑتے، جو موجودہ مالی صورتحال میں ممکن نہیں۔
وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ یہ تمام منصوبے صوبائی دائرہ کار میں آتے ہیں، اس لیے انہیں آئندہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم محدود ہونے کے امکانات ہیں، تاہم مالیاتی اصلاحات کے تحت یہ قدم ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ آئینی اعتبار سے درست معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے عملی اثرات صوبوں پر دبا کی صورت میں سامنے آئیں گے، خاص طور پر ان منصوبوں پر جو پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم