حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
حکومت کا مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)حکومت نے رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس فاروق ستار کی زیر صدارت ہوا، جس میں یوٹیلٹی اسٹورز حکام نے بتایا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اب تک 2237 ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا کہنا ہے مالی لحاظ سے مستحکم اسٹورز کی نجکاری کی جائیگی۔
حکام نے بتایا کہ تاحال 22 سو سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جاچکا ہے۔ مالیاتی لحاظ سیسسٹین کرنیوالے یوٹیلیٹی اسٹورزکی نجکاری کی جائیگی ۔جی ایم یوٹیلیٹی اسٹور نے قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مالیاتی لحاظ سیکمزور1ہزاریوٹیلیٹی اسٹورز کو مزید بند کرنا ہے، گزشتہ مالی سال 38 ارب روپے سے سبسڈی ملی تھی۔حکام بریفنگ بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ رواں مالی سال کیلئے مختص 60 ارب کی سبسڈی نہیں ملی، مشیر نجکاری کے مطابق گزشتہ 10 برسوں میں 23 اداروں نے 55 سو ارب کا نقصان کیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کوسہولت دی توہماریخلاف کیس بنیگا، ایف بی آرکے پاس جوپیسہ آت اہے وہ صوبوں کو جاتا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات وزیر خزانہ کے سامنے رکھیں گے، یوٹیلیٹی اسٹورزکا اصل فورم اے ڈی آر سی ہے۔ حکام وزارت صنعت وپیداوار نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا 2.
یوٹیلیٹی اسٹور حکام نے بتایا کہ ہم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے،اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوئی گنجائش بنتی ہے تویوٹیلیٹی اسٹورزکو ضرور سہولت دیں۔چیئرمین ایف بی آر کمیٹی کو بتایا کہ ہم کوئی سہولت نہیں دے سکتے، اصل فورم اے ڈی آر سی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ سپریم کورٹ بار کا تمام بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا مطالبہ بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس کل طلب کرلیا کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز ایف بی آر نے کہا کہ بتایا کہ حکام نے
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔