Nawaiwaqt:
2025-11-03@16:18:18 GMT

آئی ایم ایف : 14 برس بعد شام کے لیے سربراہ کی تقرری

اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT

آئی ایم ایف : 14 برس بعد شام کے لیے سربراہ کی تقرری

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے شام کے لیے رون وین روڈن کو سربراہ کی حیثیت سے مقرر کیا ہے۔ شام کے لیے یہ تقرری 14 سال بعد عمل میں لائی گئی ہے۔شام کے وزیر خزانہ محمد یونس برنیح نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 14 سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ شام کے لیے 'آئی ایم ایف' سربراہ کی تقرری ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'لنکڈ ان' پر پوسٹ کی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برنیح 'آئی ایم ایف' سربراہ برائے شام روڈن سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'آی ایم ایف' سربراہ کی تقرری شام کے کہنے پر ہوئی ہے۔وں نے مزید کہا 'یہ تقرری شام اور 'آئی ایم ایف' کے درمیان تعمیری بات چیت کی راہ ہموار ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاکہ شام کی اقتصادی بحالی کے ذریعے شامی عوام کی فلاح و بہبود بہتر کی جا سکے۔دوسری جانب 'آئی ایم ایف' کے دفتر نے اس تقرری سے متعلق تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔ تاہم 'آئی ایم ایف' سے متعلقہ ذرائع نے روڈن کی تقرری کی تصدیق کی ہے۔'ائی ایم ایف' کی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 40 برسوں کے دوران شام کے ساتھ فنڈ کے سلسلے میں کسی قسم کا کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔ 'آئی ایم ایف' کے وفد نے 2009 میں شام کا دورہ کیا تھا۔بشار الاسد رجیم کے خاتمے کے بعد شامی رہنما علاقائی و بین الاقوامی سطح پر شام کے تعلقات دوبارہ قائم کرنے، ملک کی تعمیر نو اور معیشت کے لیے امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔شام کے وزیر خزانہ محمد یونس برنیح اور شام کے مرکزی بینک کے سربراہ عبدالقادر حسریہ واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ شامی حکومت اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں شرکت کر رہی ہے۔ نیز بشار رجیم کے خاتمے کے بعد شامی حکام کا امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔یاد رہے منگل کے روز سعودی وزیر خزانہ اور عالمی بینک نے شام کی صورتحال پر گول میز کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کی ہے۔وزیر خزانہ برنیح نے 'لنکڈ ان' پر کی گئی ایک او پوسٹ میں گول میز کانفرنس کو 'بہت کامیاب' قرار دیا ہے۔خیال رہے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے اعلیٰ حکام نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گزشتہ ہفتے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ تین برسوں میں شام کو 1.

3 بلین ڈالر کی امداد فراہمی کا منصوبہ زیر غور ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف شام کے لیے سربراہ کی کی تقرری

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • وزیرِاعظم کا شاندار انتخاب، خواجہ آصف کا مشرف زیدی کی تقرری کا خیرمقدم
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • ترک وزیر خارجہ سے حماس کے سربراہ کی استنبول میں ملاقات
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • میٹا کے سربراہ زکربرگ کا ہالووین لُک وائرل، رومن بادشاہ بن کر انٹری
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا