پہلگام واقعہ: واگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پہلگام واقعے کے بعد حکام نے واگہ بارڈر پر ہونے والی روایتی پریڈ محدود کرنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق پریڈ کے دوران دونوں ملکوں کے گیٹ بند رہیں گے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پریڈ کے دوران رینجرز اور بی ایس ایف کے جوان ایک دوسرے سے روایتی مصافحہ بھی نہیں کریں گے۔
واہگہ، گنڈاسنگھ والا اور ہیڈ سلیمانیکی تینوں مقامات پر پریڈ ہوتی ہے۔
بھارت کی ایک اور اوچھی حرکت
بھارتی حکام نے ایک اور اوچھی حرکت کرتے ہوئے واہگہ-اٹاری بارڈر پر رینجرز اور بی ایس ایف انڈیا کے مابین ہونے والی روایتی پریڈ محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ اٹاری بارڈر، گنڈاسنگھ، حسینی والا بارڈر اور ہیڈسلیمانیکی بارڈر پر ہونے والی پاکستان رینجرز پنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی پریڈ میں نمایاں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔
مشترکہ پریڈ کے دوران بھارت کی جانب سے گیٹ بند رہے گا اور نہ ہی اس کی فورس روایتی مصافحہ کرے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کےمطابق بی ایس ایف حکام نے اس بارے پاکستان رینجرز کو بھی آگاہ کردیا ہے۔
واضع رہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے مابین ہونے والی یہ پریڈ ہرشام پرچم اتارے جانے کے موقع پر کی جاتی ہے، دونوں ملکوں کے سرحدی جوان اپنے اپنے ملک کا جھنڈا اتارتے اور سلامی دیتے ہیں۔
پریڈ دیکھنے کے لئے دونوں جانب شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔ حیران کن طور پر دونوں ملکوں کےمابین کشیدگی کے دوران پریڈ دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ شہریوں نے بھارت کے اقدام کابزدلانہ کارروائی اورافسوسناک عمل قرار دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے کیا جانیوالا یکطرفہ فیصلہ قابل مذمت ہے
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ملکوں بی ایس ایف ہونے والی کے دوران
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔