بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کا سفارتی برادری کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد: بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کا سفارتی برادری کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے اٹھائے کے اقدامات اور عالمی سطح پر بننے والے حالات کے بعد مختلف ممالک کے اسلام آباد میں موجود سفارت کاروں اور ہائی کمشنروں کو دفتر خارجہ طلب کر لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ مختلف سفارت کاروں کی جانب سے دفتر خارجہ آمد کا سلسلہ جاری ہے، یورپیین، مشرق وسطی، افریقہ، وسطی ایشیا اور ایشیا پیسفک سفارت کاروں کو طلب کیا گیا ہے، سعودی عرب، عمان، متحدہ عرب امارات، جرمنی، آذربائیجان کے سفیر بھی پہنچ گئے۔
سفارتی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ قطر، یورپی یونین، آسٹریلیا، ترکمانستان، ترکی، چین اور جاپان کے سفیر بھی پہنچ گئے، غیر ملکی سفیروں کو بھارتی جارحیت اورپاکستان کے جوابی اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ سٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اعلیٰ سطح قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا امکان ہے، بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان پر سخت جواب دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت شروع کر دی گئی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ متوقع ہے، بھارتی اقدامات کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے پر مشاورت بھی کی جارہی ہے جبکہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ سٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے، بھارتی ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے گا، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر غور ہوگا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اعلیٰ سطح قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا امکان ہے، بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان پر سخت جواب دیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا، سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا، معاہدے کی شق ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔