بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے طلبا کا کہنا ہے ہمالیہ کے علاقے میں پہلگام حملے کے بعد سے انہیں بھارت میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد نے 26 مردوں کو ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے کہا ہے کہ اترکھنڈ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سمیت ریاستوں میں کشمیری طلبا کو مبینہ طور پر بدھ کو اپنے کرائے کے اپارٹمنٹس یا یونیورسٹی کے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
ناصر نے کہا کہ ہماچل پردیش کی ایک یونیورسٹی کے طلبا کو ہاسٹل کے دروازے توڑنے کے بعد ہراساں کیا گیا اور اس پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کو مبینہ طور پر دہشتگرد کہا جاتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مخصوص علاقے اور شناخت سے تعلق رکھنے والے طلبا کے خلاف نفرت اور انہیں ہدف بنانے کی مہم ہے۔
اترکھنڈ کی راجدھانی دھیرادون میں دائیں بازو کے ایک گروپ ہندو رکھشا دل کی وارننگ کے بعد بدھ کے روز تقریباً 20 طلبا ہوائی اڈے کا رخ کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیے: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
طلبا کا کہنا تھا کہ گروپ نے کشمیری مسلم طلبا کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے فوری طور پر شہر نہیں چھوڑا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ طلبا کی حفاظت کے حوالے سے ریاستی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ احتیاط برتیں۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ تاجروں اور طلبا کو کھلے عام دھمکیاں دیے جانے والے معاملے کا نوٹس لیں۔
دریں اثنا بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ایک وسیع تلاش کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
پہلگام حملے پر ہندوستان نے پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کا الزام عائد کیا ہے تاہم پاکستان نے اس واقعے میں اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں کشمیری طلبا کشمیری طلبا محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارت میں کشمیری طلبا محبوبہ مفتی وزیراعلی عمر عبداللہ انہوں نے طلبا کو
پڑھیں:
ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر
عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم واقعی دلوں کی دوری کم کرنا چاہتے ہیں تو انسانیت پر مبنی اقدامات ہی اصل راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریل رابطے خوش آئند ہیں، لیکن اصل طاقت انسانوں کے درمیان رشتوں میں ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سرینگر کی جامع مسجد میں جمعہ خطبے کے دوران کیا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لئے عید خوشیوں کا موقع نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ جن کے فرزنداں، شوہر، والد یا بھائی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں، کچھ تو بغیر کسی مقدمے کے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے اپیل کرتے کہا کہ عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت ان قیدیوں کو رہا کیا جائے، میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ریل رابطے بلاشبہ خوش آئند ہیں، لیکن انسانوں کے درمیان تعلقات ہی وہ بندھن ہیں جو دیرپا اور مضبوط ہیں۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کی دہلی میں پیش آئی المناک اور بہیمانہ ہلاکت پر شدید دکھ اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبیر احمد بٹ دلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔ میرواعظ کے مطابق زبیر کی حراستی طرز کی موت، جیسا کہ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے، کیونکہ یہ واقعہ ایک بار پھر ماضی کی دردناک یادوں کو تازہ کر گیا ہے اور بھارت بھر میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے کشمیری عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ان ہزاروں کشمیری طلبہ، پروفیشنلز، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے جو جموں و کشمیر سے باہر مختلف شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو ملک بھر میں نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور اب یہ درندگی کہ ایک بے گناہ نوجوان تاجر کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، یہ سلسلہ کب رُکے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’خاموشی اور بے عملی ایسے عناصر کو مزید شہہ دیتی ہے جو کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
میرواعظ عمر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اہلِ قلم، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اس دوران میرواعظ نے نماز عید کے تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکام کی جانب سے تاریخی عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کی حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اگر عیدگاہ میں نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں ملتی تو بصورت دیگر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحی کی نماز صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیگی جبکہ اس سے قبل ساڑھے 8 بجے سے وعظ و تبلیغ کی مجلس آراستہ ہوگی جس میں فلسفہ قربانی اور اس کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی جائے گی۔