وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عالمی ہفتہ برائے ٹیکہ جات صحت مند پاکستان کی بنیاد پیدا کرتا ہے جس کا مقصد بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہم حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج بڑھانے کے لیے ہر بچے تک زندگی بچانے والی ویکسین کی بروقت فراہمی کیلیے ہر ممکن اقدامات کر رھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 70 لاکھ بچوں کو معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ پولیو مہمات کے ذریعے ہم 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں  اور  پاکستان اب بھی ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو کا وائرس موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی قیادت میں ہم پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ ملک بھر سے پولیو کے خاتمے اور بچوں کو مستقل معزوری سے بچانے کیلیے میں تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مصطفی کمال نے علمائے کرام، میڈیا، اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ پولیو کے خاتمے کے لیے کلیدی کردار ادا کریں۔ بچوں کا محفوظ مستقبل ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ

حکومت نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے عوام اور مقامی آٹو انڈسٹری کو ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں 2025 میں کس کمپنی کی گاڑیاں زیادہ فروخت ہوئیں؟

وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی تھی کہ تمام مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے، تاہم 1400cc سے کم انجن والی گاڑیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے۔

تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، کیونکہ اس سے 25 فیصد جی ایس ٹی ادا کرنے والی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کم ہو جاتی، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی کا خدشہ تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ضروری ہے، اور اس تجویز سے ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سوزوکی پاکستان کی ’آل ان ون‘ کار انشورنس میں خاص کیا ہے؟

مارچ 2023 میں، حکومت نے مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے لگژری گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی تھی۔ یہ اضافہ 1400cc یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور ایس یو ویز پر لاگو ہوا تھا۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی مہنگائی اور کمزور طلب کا سامنا کر رہی ہے۔ PAMA کے مطابق، سیلز ٹیکس میں اضافہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا تھا، جس سے فروخت میں کمی اور حکومت کی ٹیکس آمدنی میں کمی واقع ہو سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟

حکومت کے اس فیصلے سے چھوٹی گاڑیوں کے خریداروں کو ریلیف ملا ہے، اور آٹو انڈسٹری کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے لگژری گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رکھا ہے، تاکہ مارکیٹ میں توازن قائم رکھا جا سکے اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔

یہ فیصلہ عوامی مفاد اور معیشت کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے، جو مہنگائی کے دباؤ میں عوام کو ریلیف فراہم کرتا ہے اور مقامی صنعت کو سہارا دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آٹو انڈسٹری ایف بی آر پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ٹیکس چھوٹی گاڑیاں

متعلقہ مضامین

  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • شہید فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے خانوادہ شہداء میں بکروں کی تقسیم
  • برطانیہ کی اکثریت اسرائیل کیخلاف پابندیوں کی خواہاں ہے، سروے
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بچوں کیلئے عید الاضحیٰ کی خصوصی خوشیاں
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی