پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو کروڑوں کا یومیہ نقصان
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش نے بھارتی ایئر لائنز کو شدید جھٹکا دیا ہے۔ بھارتی ایئر لائنز کو اب شمالی امریکا، یورپ، برطانیہ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے متبادل اور طویل راستے اختیار کرنے پڑ رہے ہیں، جس کے باعث نہ صرف پروازوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے بلکہ ایندھن کی کھپت اور آپریشنل اخراجات میں بھی نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور
روزانہ کی بنیاد پر 70 سے 80 بھارتی پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، اور بعض اوقات یہ تعداد 100 سے بھی تجاوز کر جاتی ہے۔ ان میں وہ پروازیں شامل ہیں جو بھارت سے یورپ، شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی جانب جاتی ہیں یا وہاں سے واپس آتی ہیں۔
ماضی میں بھی اس قسم کی بندش بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے مہنگی ثابت ہوئی ہے۔ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئر لائنز کو 700 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا تھا، جب کہ اس وقت سب سے زیادہ متاثر بھارت کی قومی ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ ہوئی تھی۔
موجودہ پابندی سے دہلی، ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ اور گوا جانے والی پروازیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ انڈین ایئر لائنز کو اب بحیرہ عرب کے اوپر سے طویل روٹ اختیار کرنا پڑ رہا ہے، جس سے دہلی سے باکو اور تبلیسی کی پروازوں کا دورانیہ 90 منٹ تک بڑھ گیا ہے، جبکہ دہلی سے الماتا کی سروس مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ڈراما پھر فلاپ، پہلگام واقعے میں مردہ قرار دیا گیا نیول آفیسر سامنے آگیا
پاکستانی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئرلائنز کو طویل دورانیے کی پروازوں کے لیے ہیوی ڈیوٹی طیارے اور زیادہ ایندھن درکار ہوگا، جس کے باعث ایندھن کی مد میں یومیہ کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ساتھ ہی، ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، پاکستان سے گزرنے والی غیر بھارتی ایئر لائنز بدستور اپنی پروازیں جاری رکھیں گی، جس سے ان ایئر لائنز کو کاروباری فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا بھارتی ایئر لائنز پاکستان فضائی حدود.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئر انڈیا بھارتی ایئر لائنز پاکستان بھارتی ایئر لائنز ایئر لائنز کو حدود کی بندش کے لیے
پڑھیں:
بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.(جاری ہے)
بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں. جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا. سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی. راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے. زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی.