کیا سندھ طاس معاہدے کو بچانے کیلئے امریکہ اور ورلڈ بینک کچھ کرسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ طاس معاہدے کے مکمل خاتمے کو روکنے کے لیے امریکہ اور ورلڈ بینک مداخلت کرسکتے ہیں۔ یہ معاہدہ، جو 1960 میں طے پایا تھا، دریائے سندھ کے طاس کی چھ دریاؤں کے پانیوں کو تقسیم کرتا ہے، جس میں بھارت کو تین مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس اور ستلج) کا کنٹرول حاصل ہے جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم اور چناب) کا حق دیا گیا ہے۔
ڈان کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے بعد عالمی بینک اور امریکہ خاموشی سے معاہدے کو بچانے کی کوشش کریں گے۔ واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ڈاکٹر حسن عباس نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے شدید انسانی نتائج نکل سکتے ہیں۔
سوتیلے باپ کے تشدد کا شکار بالی وڈ کا وہ نامور اداکار جو مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور تھا
پاکستان کے سندھ طاس کمشنر سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت کا فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے اور اس کا فوری طور پر پاکستان کے حصے کے پانی پر کوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ بھارت کے پاس پانی روکنے کی مکصل بنیادی ڈھانچے کی سہولت موجود نہیں۔
سابق واپڈا ممبر لطیف جاوید نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی بینک سے رجوع کرنا چاہیے اور دیامر بھاشا، داسو اور مہمنڈ ڈیموں کی تعمیر کو تیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے میں تنازعات کے حل کے لیے مستقل سندھ طاس کمیشن اور ثالثی کے طریقہ کار موجود ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
دریاؤں میں آنیوالے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور:وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں میں آنے والے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ دریاؤں سے آنے والے سیلابی پانی کے استعمال پر صوبے کو کسی اور کی ہدایات کی ضرورت نہیں اور نہ ہی سندھ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔
انہوں نے کہا کہ زیرِ غور کینالز منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو ضائع ہونے کے بجائے فائدے میں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، مگر اتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم مذاکرات دھمکیوں سے نہیں، بات چیت سے آگے بڑھتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی گزشتہ 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر کسانوں کے مسائل آج بھی وہیں کے وہیں ہیں۔ اگر پیپلزپارٹی گمراہ کن بات کرے گی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہر بیان کا جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے مجوزہ منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج جاری ہے۔ سکھر بائی پاس پر وکلا کا دھرنا تاحال جاری ہے، جس سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
اس معاملے پر وفاقی سطح پر بھی ہلچل دیکھنے میں آئی ہے اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ اور سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے درمیان مذاکرات پر اتفاق ہو چکا ہے۔ دونوں جانب سے رہنما پریس کانفرنس بھی کررہے ہیں جب کہ وزیراعظم نے معاملے کہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
Post Views: 1