ویب ڈیسک : عالمی یوم مزدور کے موقع پر یکم مئی کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ عام تعطیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق جمعرات یکم مئی کو صوبے بھر سرکاری و نیم سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر 26 اپریل کی چھٹی کا چلنے والے نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
دنیا کا سب سے کڑوا ترین مادہ دریافت
پاکستان کی پہلی لیبر پالیسی 1972 میں تشکیل دی گئی تھی جس میں یکم مئی کو سرکاری طور پر تعطیل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کی تجدید کے ساتھ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان سمیت تقریباً دنیا کے ہر ملک میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ عالمی یوم مزدور’ شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
لاہور؛ 266 ٹریفک حادثات، 317 افراد زخمی
یکم مئی 1886 میں چند مزدور رہنماؤں کی اپیل پر شکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے چار لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی، ہڑتال اس قدر کامیاب تھی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔مزدوروں نے نا صرف یہ کہ ہڑتال کی بلکہ شکاگو کے ‘ہے مارکیٹ اسکوائر’ پر احتجاج کیلئے جمع ہونے لگے، ایک محتاط اندازے کے مطابق پچیس مزدور احتجاج کیلئے جمع ہوئے۔
پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم؛ سٹوڈنٹس کیلئے اہم خبر
مزدوروں کا مطالبہ تھا کہ ان کے کام کے اوقات 14 گھنٹے سے کم کرکے آٹھ گھنٹے کیے جائیں اور اس مطالبے میں مقامی، غیر مقامی، ہنر مند اور مزدور سب ہی شامل تھے مگر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مزدور مارے گئے اور ان کی تعداد کے بارے میں اب تک درست معلومات نہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: عام تعطیل کا یکم مئی کو کی جانب سے کا اعلان
پڑھیں:
میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
کراچی:میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری ہے، ملتان سلطانز کی جانب سے واضح کیا جا چکا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی۔ دوسری جانب متنازع بیانات پر پی سی بی کی جانب سے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے ساتھ ہی فرنچائزز کے ساتھ بورڈ کا معاہدہ ختم ہو جائے گا، پی سی بی ویلیویشن کے بعد موجودہ ٹیموں کو برقرار رہنے کا حق دے گا، البتہ فیس میں 25 فیصد یا زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔
لیگ کی مہنگی ترین فرنچائز ملتان سلطانز سالانہ تقریباً ایک ارب 8 کروڑ روپے تو فیس کی مد میں ہی ادا کرتی ہے جبکہ دیگر اخراجات الگ ہیں، اسے ہر سال بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی وجہ سے رواں ایڈیشن سے قبل ہی اونر علی ترین نے ماڈل پر اعتراضات جڑنا شروع کر دیے تھے۔
گزشتہ دنوں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کر دیا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
اس حوالے سے بورڈ ذرائع نے بتایا کہ چند ماہ قبل جب ہم نے فرنچائزز سے دریافت کیا تھا کہ کیا وہ ٹیمیں اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو ملتان سلطانز سمیت سب نے ہی آمادگی ظاہر کر دی تھی، پھر اچانک علی ترین کے سخت بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے جو سب کے لیے حیران کن ہیں، اب صاف لگ رہا ہے کہ وہ کسی بڑے فیصلے کے لیے ’’گراؤنڈ‘‘ بنا رہے تھے، یا ان کا مقصد فیس میں کمی کے لیے بورڈ پر دباؤ ڈالنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی، ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ اونر اس میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں، اگر کسی ایک کی فیس کم کی گئی تو دیگر ٹیمیں بھی اس کا مطالبہ کریں گی، یہ صورتحال کسی صورت بورڈ کے لیے قابل قبول نہ ہوگی۔
دوسری جانب بعض حلقے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ متنازع بیانات پر پی سی بی نے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا، انھیں شوکاز نوٹس بھی جاری نہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویلیویشن کے بعد سلطانز کی فیس ڈیڑھ ارب روپے سالانہ تک ہو سکتی ہے، یوں 2 نئی ٹیمیں 2،2 ارب روپے سے زائد میں فروخت کرنے کیلیے پی ایس ایل حکام پر بے حد دباؤ ہوگا، مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا ہونا بے حد دشوار ہے، اس لیے اگر سلطانز کی فیس میں کسی بھی وجہ سے کمی ہوئی یا برقرار رکھا گیا تو نئی ٹیموں کو بھی سوا ارب روپے میں بیچا جا سکے گا، لیگ کی جانب سے نرمی کی یہی وجہ ہو سکتی ہے۔
البتہ بورڈ ذرائع نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں اپنی لیگ کی قدر و قیمت کم کریں گے؟ اگر کوئی سستے داموں فرنچائز خریدنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان سمیت بیرون ملک کئی پارٹیز پی ایس ایل میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھی ہیں۔