فضائی حدود بند ہونے سے بھارت میں فضائی ٹکٹوں کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیراطلاعات عطاللہ تارڑ نے پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف اعلانات پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فالس فلیگ آپریشن کی شرم ناک داستان سے بھارت کی عالمی سطح پر سبکی ہو رہی ہے، بھارت اب پریشان اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کمیٹی نے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، بھارتی بیان پر پاکستان نے عملی طور پر اقدامات کیے اور پاکستان کی فضائی حدود کو بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت کے تمام اخبارات میں ہیڈ لائنز ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے، بھارت سے تجارت مکمل طور پر بند ہے، کسی تیسرے ملک کے ذریعے بھی بھارت سے تجارت نہیں ہو سکتی، بھارت کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت میں فضائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں متعدد پروازیں منسوخ یا تبدیل ہوئی ہیں اور کچھ لمبے روٹس سے چل رہی ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد افواج پاکستان مکمل طور پر پرعزم ہیں، پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پرامن ملک ہے مگر کسی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دینا جانتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فالس فلیگ آپریشن کی شرم ناک داستان سے بھارت کی عالمی سطح پر سبکی ہو رہی ہے، پاکستان کو بیانیہ کی جنگ میں سبقت حاصل ہے، پاکستانی ٹی وی چینلز، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے یک زبان ہو کر بھارتی ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے سینئر صحافی سوشل میڈیا پر رونا رو رہے ہیں کہ بھارت کا بیانیہ ناکام ہو چکا ہے، بھارتی میڈیا اور بھارتی صحافیوں نے فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائیں اور جب پاکستان نے جواب دیا تو اب انہیں چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارتی بیانیہ پیچھے رہ گیا ہے، بھارت میں یہ رونا رویا جا رہا ہے کہ پاکستان نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا، بوکھلاہٹ میں بھارت نے ایک غلطی پر دوسری غلطی کی۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی ایف آئی آر عجلت میں درج کی گئی، ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ضلع اننت ناگ، پہلگام پولیس اسٹیشن، واقعہ دن ایک بج کر 50 منٹ پر شروع ہوا اور 2 بج کر 20 منٹ پر ختم ہوا اور ایف آئی آر 10 منٹ بعد 2 بج کر 30 منٹ پر درج کر دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عقل کے اندھوں کو بھی پتا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی تحقیقات ہوتی ہیں، موقع کا جائزہ لیا جاتا ہے اور قانونی لوازمات پورے کیے جاتے ہیں، شواہد دیکھے جاتے ہیں، یہ کیسا واقعہ ہے جس کی ایف آئی آر وقوع کے 10 منٹ بعد درج کر دی جائے۔
بھارتی حکام کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرز کی ایف آئی آر مقامی پولیس اسٹیشنوں میں معمولی جھگڑوں پر درج کی جاتی ہیں جبکہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کو بین الاقوامی سطح کا معاملہ بنانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر منظر عام پر آنے سے انڈیا کا پورا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا ہے، انڈیا کا جھوٹ ایک بار پھر سامنے آ چکا ہے، پاکستان کو ایک مرتبہ پھر بیانیہ کی جنگ میں سبقت حاصل ہوئی ہے، بھارت بری طرح ایکسپوز ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے عجلت میں قانون کو دیکھے بغیر یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بیان دیا، پاکستان دو ٹوک کہہ چکا ہے کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پاکستان اس مسئلے پر بھرپور طریقے سے جواب دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب پریشان اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے، بھارت نے بوکھلاہٹ میں اب جیلوں میں پاکستانی قیدیوں اور مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا ان کاﺅنٹر کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانڈی پورہ میں الطاف لالی اور اڑی سیکٹر میں محمد فاروق اور محمد دین کو شہید کیا گیا، بھارت فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر شہید کر رہا ہے۔
پہلگام واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے، فالس انکاﺅنٹر کرنے سے بھارت کی بوکھلاہٹ مزید سامنے آ چکی ہے، بھارت پہلے بھی ایسے کام کرتا رہا ہے، بھارت نے پہلے پلوامہ واقعے کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی اور اس مرتبہ انہوں نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی جو بری طرح ناکام ہوئی۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت مت بھولے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے، بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت کے خلاف پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 80 ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں، ہم دہشت گردی کے خلاف منظم اور متحد ہیں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں سے بوکھلا کر بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کیا، آپ کی بوکھلاہٹ اور گبھراہٹ سب کے سامنے آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگائیں کہ آج مدھیا پردیش میں ان کی اپنی فضائیہ نے غلطی یا تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنی ہی آبادی کو نشانہ بنایا، ان کی اہلیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اتنے اہل ہیں کہ اپنی ہی آبادی کو نشانہ بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت زبوں حالی کا شکار ہے، بھارت اپنے اس پائلٹ کو نہ بھولے جسے پاکستان میں چائے کا کپ پلا کر واپس بھیجا گیا تھا، بھارت کے مذموم مقاصد بری طرح ناکام ہو چکے ہیں اور ان کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ بیانیہ کی جنگ میں پاکستان کو سبقت حاصل ہے، پاکستان ہر شعبے میں سبقت کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کی قوم متحد ہے، آپ کے شہری تو آپ پر الزامات لگا رہے ہیں، پاکستان پوری طرح متحد اور یک زبان کھڑا ہے، بھارت کے مذموم مقاصد کو پوری طرح ایکسپوز کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کی دہشت گردی کے خلاف ان کا کہنا تھا کہ عطااللہ تارڑ نے نے کہا کہ بھارت انہوں نے کہا کہ بوکھلاہٹ کا پاکستان نے پاکستان کی کہ پاکستان ایف آئی آر بھارت نے بھارت کی بھارت کے سے بھارت کا شکار کی کوشش رہا ہے کے لیے چکا ہے
پڑھیں:
بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پاکستانی پروازوں پر بھارتی فضائی حدود کی پابندی سے پاکستان بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست فضائی رابطوں میں تاخیر کا سامنا ہے، کراچی اور چٹا گانگ کے درمیان براہ راست بحری رابطوں سے تجارتی سامان کی ترسیل کا دورانیہ بیس روز سے کم ہوکر پانچ چھ دن تک مختصر کیا جاسکتا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لائی جاسکے گی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔
یہ بات انہوں نے *ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری، چیف ایڈوائزر حکومتِ بنگلہ دیش کے خصوصی معاون کے اعزاز میں منعقدہ خیرمقدمی تقریب میں کہی، جس کا اہتمام **بورڈ آف مینجمنٹ، قائداعظم ہاؤس میوزیم – انسٹیٹیوٹ آف نیشن بلڈنگ* نے کراچی میں کیا۔
اقبال حسین خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے اور مثبت دور میں داخل ہو رہے ہیں۔بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعاون، دوستی اور عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اپنے خطاب میں ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے دونوں ممالک کے تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ماضی میں سیاسی جدائی واقع ہوئی، مگر بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام آج بھی باہمی محبت اور بھائی چارے کے جذبات رکھتے ہیں۔
انہوں نے حالیہ برسوں میں ویزا پالیسی میں مثبت تبدیلیوں کو سراہتے ہوئے بتایا کہ اب بنگلہ دیشی شہری صرف 24 گھنٹوں میں پاکستانی ویزا حاصل کر سکتے ہیں اور پاسپورٹ جمع کرانے کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں قائم بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمیشن کو اب مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ ویزا براہِ راست جاری کرے، جس سے سابقہ رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں۔
ہائی کمشنر نے *ڈھاکا اور پاکستان کے بڑے شہروں کے درمیان براہِ راست پروازوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی حدود کی پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ فی الحال تاخیر کا شکار ہے، تاہم دونوں ممالک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے *چٹاگانگ اور کراچی کے درمیان براہِ راست بحری رابطے* کی تجویز بھی پیش کی، جس سے مال برداری کا وقت بیس دن سے کم ہو کر صرف پانچ یا چھ دن رہ جائے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام تجارتی سرگرمیوں میں تیزی اور دونوں ممالک کی معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔
اقبال حسین خان نے تعلیم، سیاحت، صحت اور ثقافتی تبادلوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی وفود اور جامعاتی سطح پر کھیلوں کے تبادلے شروع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔
قائد اعظم ہاؤس میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل بلڈنگ کے وائس چیئرمین اکرام سہگل نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے تاریخی و ثقافتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بنگلہ دیش آج دو علیحدہ ممالک ہیں، مگر وہ مشترکہ تاریخ، ثقافت اور اقدار کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم دو ممالک ضرور ہیں، لیکن ایک قوم ہیں۔''
انہوں نے زور دیا کہ اگر دونوں ممالک ویزا کی پابندیوں کو ختم کر دیں، باہمی تجارت پر محصولات عائد نہ کریں اور ایک دوسرے کی کرنسی کو قابلِ تبادلہ قرار دیں تو خطے میں خیرسگالی، اعتماد اور معاشی ترقی کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات پیچیدہ معاہدوں کے بغیر ایک ہی صفحے کے فیصلے سے ممکن ہیں۔
اکرام سہگل نے دونوں ممالک کے درمیان *براہِ راست پروازوں اور بحری رابطوں * کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کراچی اور چٹاگانگ سمیت دیگر بندرگاہوں سے تجارت تیز رفتار اور مؤثر ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر برآمدات بالخصوص *بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری* براہِ راست یورپ تک پہنچنے لگے تو دونوں ممالک کی معیشت کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے 1971 کے واقعات سے متعلق ذاتی مشاہدات کا بھی ذکر کیا اور زور دیا کہ دونوں ممالک کو ''حقیقت پسندی، مفاہمت اور سچائی'' کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیے۔
اکرام سہگل نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش اگر باہمی اعتماد، سچائی اور نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھیں تو دونوں ممالک مشترکہ اقدار اور مقصد کے تحت خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔
تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر اے ایس ایم انیس الزمان چوہدری مشیر خزانہ بنگلہ دیش نے کہا کہ دونوں ملکوں کو حقیقت تسلیم کرنی ہوگی، دونوں ملکوں کے درمیان بدگمانیاں پھیلائی گئیں ہمیں اپنے دشمن پر نظر رکھنا ہوگی جو اس وقت بھی بدگمانیاں پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد میں کمی اور غلط معلومات نے فاصلے پیدا کیے اسلام آباد میں دو اہم سڑکیں تحریک پاکستان کی سرکردہ بنگالی شخصیات کے نام سے موسوم ہیں اور بنگلہ دیش میں بھی محمد علی جناح اور دیگر سرکردہ شخصیات کے نام پر ادارے آج بھی قائم ہیں ہمیں یہ معلومات اور اعتماد نئی نسل کو منتقل کرنا ہوگی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکسان نے ساٹھ کی دہائی مں تیزی سے ترقی کی جب کوریا انتہائی غربت کا شکار تھا اور پاکستان سے مددکا خواہش مند تھا۔ انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں کے فنڈز کے بجائے خود انحصاری کو پائیدار ترقی کا راستہ قرار دیا۔