واشنگٹن، یمن کیخلاف حملوں اور فوجی کارروائیاں بند کرنے پر غور کر رہا ہے، الجزیرہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ ایران، امریکی ڈرونز کو نشانہ بنانے کیلئے حوثیوں کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی عہدیدار نے الجزیرہ کو بتایا کہ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله"، امریکہ کے ایسے جدید و قیمتی ڈرونز کو گرانے میں کامیاب ہوئی جو USA کا بے مثال اور اہم ہتھیار شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے انصار الله کی جانب سے ان ڈرونز کو گرانے کے لئے یمنی ساختہ ڈیفنس سسٹم کے دعوے کو مسترد کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حوثیوں نے امریکہ کے ان مہنگے اور جدید ڈرونز کو ایرانی میزائل ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ یہ بیانات ایسے موقع پر سامنے آ رہے ہیں جب یمنی افواج ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ بارہا اعلان کر چکی ہے کہ یمن میں فوجی سازوسامان و جدید ڈرون بنائے جاتے ہیں۔ نیز اسلحہ سازی کی صنعت میں صنعاء نے اہم پیش رفت کی ہے۔
امریکی عہدیدار نے مزید دعویٰ کیا کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ ایران، امریکی ڈرونز کو نشانہ بنانے کے لئے حوثیوں کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے یمن کی جنگ میں زمینی حقائق کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ اس وقت واشنگٹن، حوثیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کو روکنے یا دباو کے دیگر آپشنز استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔ بحث اس بات پر ہو رہی ہے کہ ان حملوں کو مزید بڑھایا جائے یا ختم کیا جائے۔ دوسری جانب یمنی مسلح افواج کے ترجمان "یحییٰ سریع" نے حالیہ منگل کے روز اعلان کیا کہ ایک MQ-9 امریکی ڈرون صوبہ الحجہ کی فضاوں میں جاسوسی مشن پر تھا جسے زمین سے میزائل داغ کر گرا دیا۔ یحییٰ سریع کے مطابق، اپریل کے اس مہینے میں یہ 7واں MQ-9 امریکی ڈرون ہے جسے یمنی افواج نے گرایا جب کہ فلسطین کی حمایت میں فتح موعود اور جہاد مقدس کے نام سے ہونے والی جنگ کے آغاز سے اب تک یہ 22واں MQ-9 نشانہ بنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی عہدیدار کر رہا ہے ڈرونز کو
پڑھیں:
بھارت کی یکطرفہ کارروائیاں ایٹمی خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو زرداری نے برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور جامع و بامقصد مذاکرات کے آغاز کے لیے اپنا کردار ادا کرے، خصوصاً جموں و کشمیر جیسے دیرینہ مسئلے کے حل میں جو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت کی یکطرفہ کارروائیاں ایٹمی خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی حالیہ فوجی اشتعال انگیزیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں برطانیہ کا اہم دورہ کیا۔
دورے کے دوران برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری عہدیداروں سے اہم ملاقاتیں کی گئیں جن کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنا تھا۔
پاکستانی وفد کا برطانوی پارلیمنٹ میں رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے گرم جوشی سے استقبال کیا۔ بعد ازاں وفد نے برطانوی پارلیمانی انڈر سیکرٹری برائے مشرق وسطیٰ، افغانستان و پاکستان ہیماش فالکنر سے خصوصی ملاقات کی۔
مزید پڑھیں:پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے اور اس کے بعد بھارت کی جانب سے اختیار کیے گئے فوجی اقدامات کے تناظر میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کی کوئی تحقیقات یا شواہد موجود نہیں۔
بلاول نے بھارت کی یکطرفہ فوجی کارروائیوں کی شدید مذمت کی، جن میں عام شہریوں پر حملے، پاکستانی شہریوں کی شہادت، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی شامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے پورا خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس اس خطے میں امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
If India and Pakistan are to talk about peace, we must address the issue of Kashmir. This has more significance here in the UK. As of course you are all aware, the issue of Kashmir is the unfinished agenda of Partition. It’s also at the root cause of conflict between India and… pic.twitter.com/L4CuuhS0XD
— PPP (@MediaCellPPP) June 9, 2025
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے طاقت، یکطرفہ اقدامات اور عدم احتساب پر مبنی ‘نیا معمول’ مسلط کرنے کی کوششیں خطرناک ہیں اور ان کا تدارک ضروری ہے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی معطلی 24 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کے لیے پانی کی سلامتی کے براہِ راست خطرے کے مترادف ہے۔
بلاول نے کہا کہ پانی کو ہتھیار بنانا بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
برطانوی انڈر سیکرٹری ہیماش فالکنر نے اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے تحمل کو سراہا اور خطے میں امن اور مذاکرات کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کی تحسین کی۔ انہوں نے برطانیہ کی اس پالیسی کا اعادہ کیا کہ تمام تنازعات کا حل سفارت کاری کے ذریعے ہونا چاہیے اور برطانیہ خطے میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاکستانی وفد نے معروف تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے خصوصی سیشن میں بھی شرکت کی، جہاں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے جارحانہ رویے پر پاکستان کے خدشات پیش کیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت پاکستان کے دفاعِ خودی کے حق کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سفارتی ذرائع سے امن کے لیے کوشاں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اشتعال انگیزیوں کے باوجود ذمہ دارانہ طرز عمل پر کاربند ہے۔ ہم تباہی نہیں، مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔
وفد میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، سابق وزیر دفاع خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹمی خطرہ برطانیہ بلاول بھٹو بھارت پاکستان مودی سرکار