پاک بھارت کشیدگی پر صدر ٹرمپ نے تبصرہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
امریکا کے صدر ٹرمپ نے بالآخر پاک بھارت کشیدگی پر خاموشی توڑتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے پر امریکی بیان پر بھارتی صحافی برکھا دت ٹی وی کیوں توڑنا چاہتی ہیں؟
بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنے پہلے ریمارکس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے تنازعے کو ایک پرانا تنازع قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات پر زور دیا۔
#BreakingNews
President Trump Breaks Silence on India-Pakistan Tensions
In his first remarks on the escalating tensions between India and Pakistan, U.
— Eagle Eye (@zarrar_11PK) April 25, 2025
صدر ٹرمپ نے یہ تبصرے ائیر فورس ون پر صحافیوں سے کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ان کی یہ لڑائی ایک ہزار سال یا شاید اس سے بھی زیادہ تک رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ سرحد پر 1500 سال سے کشیدگی ہے اور وہ دونوں اسے کسی نہ کسی طریقے سے (حالیہ معاملے) کا حل نکال لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی پاکستان ڈونلڈ ٹرمپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
کاراباخ کے متنازع نام پر آذربائیجان اور روس میں نئی کشیدگی
آذربائیجان نے روسی ریاستی خبر رساں ایجنسی TASS کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے نگورنو کاراباخ کے دارالحکومت کے لیے آرمینیائی نام ’اسٹیپاناکیٹ‘ کا استعمال بند نہ کیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دینگے، آذربائیجان
آذربائیجانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان آیخان حاجی زادہ نے ایک بیان میں کہا کہ TASS کا ’خنکندی‘ کے بجائے ’اسٹیپاناکیٹ‘ کہنا آذربائیجان کی توہین اور عدم احترام کے مترادف ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ طرز عمل ملک کی خودمختاری کے منافی ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب TASS نے ایک رپورٹ میں آرمینیائی نژاد روسی مصور ایوان آیوازووسکی کے مجسمے کی تنصیب کو ’روسی امن فورسز کا اقدام‘ قرار دیا۔
حاجی زادہ نے کہا کہ یہ مجسمہ غیر قانونی طور پر نصب کیا گیا تھا، جو آذربائیجان کے لیے ’واضح توہین‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان 3 ریاستیں مگر ایک قوم ہیں: رجب طیب اردوان
انہوں نے کہا ہم TASS سے معذرت اور رپورٹ کی درستگی کی توقع رکھتے ہیں۔ بصورت دیگر، ملکی قانون کے تحت اس کی آذربائیجان میں سرگرمیوں پر اقدامات کیے جائیں گے۔
جمعے کی دوپہر تک TASS نے اپنی رپورٹ میں ’اسٹیپاناکیٹ‘ کا ذکر حذف کر کے اسے ’نگورنو کاراباخ‘ سے بدل دیا، مگر اس تبدیلی کا کوئی نوٹس شائع نہیں کیا۔
یہ تناؤ ایسے وقت میں بڑھ رہا ہے جب جون کے آخر میں روسی شہر یکاتیرنبرگ میں 2 آذربائیجانی شہریوں کی دورانِ حراست ہلاکت کے بعد آذربائیجان نے روسی پولیس پر تشدد اور قتل کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس واقعے کے بعد باکو نے روس سے منسلک ثقافتی تقریبات منسوخ کر دیں، کریملن کے حمایت یافتہ ’سپوتنک‘ نیٹ ورک کے مقامی دفاتر پر چھاپے مارے اور روسی شہریوں کو منظم جرائم کے الزام میں گرفتار کیا۔
روسی حکام نے تاحال آذربائیجان کے بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
TASS آذربائیجان اسٹیپاناکیٹ روس روسی میڈیا کاراباخ