پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کا وافر ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر میں فوری اضافے کی ہدایات جاری کر دی ہیں اس سلسلے میں ڈی جی آئل نے پاکستان اسٹیٹ آئل سمیت تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل ریفائنریز کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں ڈیزل اور جیٹ فیول کی وافر مقدار دستیاب رکھی جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے ہدایت دی ہے کہ تیل کی درآمد کا عمل تیز کیا جائے اور تمام متعلقہ ادارے بروقت اقدامات یقینی بنائیں تاکہ ملک میں ایندھن کی فراہمی متاثر نہ ہو اس حوالے سے پی ایس او اور دیگر درآمدی کمپنیاں بھی سرگرم ہو چکی ہیں اور جلد ہی اضافی مقدار میں تیل کی درآمد شروع کر دی جائے گی پیٹرولیم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں جیٹ فیول ہائی اسپیڈ ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی مناسب مقدار موجود ہے تاہم بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے طور پر ایمرجنسی پلان فعال کر دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ قلت سے بچا جا سکے حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صرف ذخائر کو بہتر بنانا ہی نہیں بلکہ عوام کو یہ یقین دہانی کروانا بھی ہے کہ کسی بھی صورتحال میں ایندھن کی قلت پیدا نہیں ہونے دی جائے گی اور تمام تر اقدامات بروقت مکمل کیے جا رہے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔
اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔
سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔
عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔