WE News:
2025-06-10@16:32:22 GMT

شرلاک ہومز کی گتھی !

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

لیبر روم سے فون :

تین ہفتے پہلے ڈلیوری ہوئی تھی، کوئی پیچیدگی نہیں ہوئی تھی۔ 2 دن اسپتال رہنے کے بعد گھر بھیج دیا تھا۔ 3 ہفتے وہ ٹھیک رہی اور آج صبح ویجائنا سے بلیڈنگ شروع ہوئی۔ پہلے ہلکی ہلکی اور دوپہر کے بعد بڑے بڑے کلاٹس ( لوتھڑے)…

ہمارے پاس پہنچی تو بلڈپریشر لوئر سائیڈ پہ تھا، رنگت انتہائی پیلی، ہیموگلوبن چیک کروایا، سات نکلا.

. ڈاکٹر نے ہسڑی بتائی۔

بخار؟ ہم نے پوچھا۔

نہیں ہے .. جواب ملا۔

بچے دانی کا حجم کیا ہے؟ اگلا سوال۔

پیٹ میں تو محسوس نہیں ہوئی، بچے دانی پیلوس میں جا چکی ہے۔

پی وی PV کی ؟

مریضہ کوآپریٹو نہیں ہے، سروکس تک تو میں نہیں پہنچ سکی لیکن ویجائنا سے کلاٹس نکالے ہیں ..

الٹرا ساؤنڈ میں کچھ نظر آیا؟ اگلا سوال۔

نہیں، بچے دانی خالی ہے ..

او کے سب لیبز بھجوائیں، خون کی دو تین بوتلیں چڑھائیں.. لیبز کا رزلٹ آ جائے تو اینٹی بایوٹک شروع کروا دیں۔ بچے دانی کو سکیڑنے والی دوائیں بھی شروع کروا دیں۔ ہماری ہدایات۔

فون بند ہو گیا۔ ہم اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے۔

کچھ دیر بعد پھر گھنٹی بجی۔

ڈاکٹر ، بلیڈنگ ختم  ہو گئی تھی ۔ بلڈ پریشر ٹھیک تھا لیکن اب ایک دم پھر سے بلیڈنگ شروع ہو گئی ہے اور بلڈ پریشر گر رہا ہے۔ مریضہ شاک میں جا رہی ہے …ڈاکٹر کی فکرمند آواز ۔

اجازت نامے پہ سائن کروائیں، آپریشن تھیٹر شفٹ کریں، چار بوتل خون منگوائیں، میں آ رہی ہوں۔

لیکن کس آپریشن کی اجازت لیں؟ ڈیوٹی ڈاکٹر کچھ کنفیوزڈ تھی۔

EUA and proceed .

Examination under anesthesia and proceed

‎کے معنی ہیں کہ مریضہ کو بے ہوش کرکے معائنہ کیا جائے اور پھر جو بھی حل نظر آئے وہ کیا جائے۔ یہ ٹرم بلائنڈ تو ہے لیکن اسے سینئر اور قابل اعتماد ڈاکٹرز استعمال کرتے ہیں۔

‎مریضہ آپریشن تھیٹر ٹیبل پہ لیٹی تھی۔ دونوں ہاتھوں سے خون کی بوتلیں لگی تھیں۔ بلڈ پریشر خون لگنے کے بعد کچھ قابو میں آ چکا تھا۔

‎مریضہ  کو بے ہوش کر نے کے بعد ہم نے ویجائنا اور

‎ بچے دانی کا معائنہ کیا۔ بچے دانی تھیلا بن کر خون کے لوتھڑوں سے بھری ہوئی تھی۔ ہم نے خون کے لوتھڑے نکال کر سکشن ویکیوم پائپ سے اندر کی صفائی کی اور پھر ایک اوزار سے بچے دانی کی دیواروں کو احتیاط سے کھرچا۔

بچے دانی خالی تو ہو گئی تھی مگر سکڑنے کے لیے تیار نہیں تھی ۔ اگر بچے دانی نہ سکڑے تو احتمال ہوتا ہے کہ بلیڈنگ دوبارہ شروع ہو گی۔

لیکن ہم کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں تھے۔ پہلے ہی بہت خون ضائع ہو چکا تھا۔

مریضہ کی پوزیشن بنائیں، ہم پیٹ کھولیں گے، ہم نے اعلان کرتے ہوئے انیستھیٹسٹ، نرس اور ڈاکٹر کو بتایا۔

کیا ؟ کیا بچے دانی نکالنی ہے؟ مریضہ صرف 25 برس کی ہے … نرس نے ہکلاتے ہوئے پوچھا۔

نہیں ، بچے دانی نکالنا آخری حل ہے، ابھی ہماری پوٹلی میں کچھ اور نسخے باقی ہیں … ہم نے جواب دیا۔

پیٹ کی ساری تہیں کھول کر بچہ دانی تک پہنچے۔ اسے ہاتھ میں پکڑا تو بالکل پتلے آٹے جیسی محسوس ہوئی .. اسے doughy feeling کہتے ہیں، ہم نے اپنی جونئیر کو بتایا۔

یہ صحت مند بچے دانی نہیں ہے اس لیے لاچار پڑی ہے، سکڑنے سے عاری ہے اور خون کا اخراج ہو رہا ہے۔

کیا دواؤں سے یہ سکڑ نہیں سکتی؟ ہماری جونئیر نے پوچھا۔

بیمار بچے دانی دواؤں سے قابو میں نہیں آتی، اس میں ہمت ہی نہیں ہوتی .. اس وقت اسے سہارے کی ضرورت ہے… یہ اس قدر بیمار ہے کہ دواؤں کا اثر ہونے تک اسے سہارا دیا جانا چاہیے ..

اور وہ سہارا کیا ہوگا؟ ہماری جونئیر نے پوچھا۔

دیکھتی رہو .. ہم نے مسکرا کر جواب دیا اگر چہ ہماری مسکراہٹ ماسک کے پیچھے سے دیکھی نہیں جا سکتی تھی ۔

ہم نے بچے دانی کو ہاتھ میں لیتے ہوئے نرس سے سوئی دھاگہ مانگا اور پھر چلا سوئی دھاگے اور گانٹھوں کا ایک سلسلہ۔

چلتے چلتے ہم نے سوچا بچے دانی سامنے ہے تو اس میں ایک ٹیکہ بھی لگا دیا جائے۔ ٹیکہ لگا کر بچے دانی کو واپس پیلوس میں رکھا۔ پیٹ بند کرنے سے پہلے ویجائنا کا دوبارہ معائنہ کیا کہ بچے دانی سے خون کے خروج کا کیا عالم ہے۔ ویجائنا خشک تھی۔

آہ ہا … ایک سکون بھری آواز۔

پیٹ بند کرتے ہوئے ہدایات کیں کہ لال خون کے ساتھ سفید خون بھی دیا جائے، اینٹی بایوٹکس شروع کر دی جائیں، بلڈ پریشر مانٹرنگ جاری رکھی جائے اور 2 گھنٹے بعد ہمیں اطلاع دی جائے۔

اسپتال سے نکلنے کو تھے کہ بیٹی کا فون آ گیا … امی واپسی پہ پزا لیتی آئیے گا ..

او کے .. جان امی …

2 گھنٹے بعد اسپتال سے فون آیا، میم مریضہ ہوش میں ہے، بالکل ٹھیک ہے، بلڈ پریشر نارمل ہے، خون دونوں طرف کی شریانوں میں جا رہا ہے۔ انٹی بایوٹک شروع کروا دی ہیں۔

او کے ، شکریہ ، صبح اس کیس پہ ڈسکشن ہو گی، سب تیار رہیں۔

جی میم …کون کون سا ٹاپک پڑھیں ؟

ڈاکٹر نے پوچھا۔

وہی جو سب کچھ ہوا … زچگی سے لے کر گھر جانے اور پھر بلیڈنگ کے ساتھ واپس آنے تک … سوچیے کہاں کیا گڑبڑ ہوئی؟ کیا تشخیص بنائی ہم نے؟ اور کیا کچھ کیا اور کیسے کیا؟

سوچو اور پڑھو صبح تک … صبح بات ہوگی … ہم نے کہا۔

بیٹی پاس بیٹھی سن رہی تھی، ہنس کر کہنے لگی، ہر وقت شرلاک ہومز نہ بنا کریں۔ سیدھی طرح بتا دیتیں کہ کیا حرج تھا؟

ارے بیٹی ، صاف صاف بتاؤ تو بھیجےمیں جاتا نہیں۔ اب ذہن پہ زور دیں گی، سوچیں گی اور پرابلم حل کرنے کا سوچیں گی اور یہ ہے پرابلم بیسڈ لرننگ… جو ہم نے ماسٹرخت یونی ورسٹی سے ایجوکشن سائیکاکوجی میں ماسٹرز کر کے سیکھی ہے …

قارئین ، تب تک آپ بھی سوچیں، اگلی بار کھلے گا سب ماجرہ !

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر طاہرہ کاظمی بلڈ پریشر بچے دانی نے پوچھا نہیں ہے اور پھر کے بعد خون کے

پڑھیں:

’مناسب طریقے سے گوشت کو ذخیرہ کرکے صحت مند اور غذائیت سے بھرپور رکھا جا سکتا ہے‘

معروف ماہر غذائیت ڈاکٹر نوشین نے کہا ہے کہ گوشت کی غذائیت کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے، شہری صحت مند عادات اپنائیں اور بہتر صحت و تندرستی کے لیے سبزیوں کے استعمال میں اضافہ کریں۔

اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گائے کے گوشت اور مٹن کو ذخیرہ یا منجمد کرنے کے لیے مناسب پروٹوکول اپنانا انتہائی اہم ہے تاکہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکا جا سکے اور اس کا معیار برقرار رہے۔

انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ گوشت کو چھوٹے پیکٹوں میں تقسیم کریں، ان پر لیبل لگائیں اور کم سے کم ترین درجہ حرارت پر محفوظ کریں۔

ڈاکٹر نوشین نے وضاحت کی کہ گائے کے گوشت اور مٹن کی مناسب ہینڈلنگ اور ذخیرہ خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ گوشت کو ہوا بند پیکٹوں میں فریز کریں۔انہوں نے گوشت کو منجمد کرنے کے محفوظ طریقوں پر عمل درآمد کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ایک اور ڈ غذائی ماہر ڈاکٹر سارہ فاروق نے کہا کہ چند دنوں کے اندر منجمد گوشت کھایا جائے اور سبزیوں کو منجمد گوشت کے پکوانوں میں شامل کرتے وقت احتیاط برتیں۔

انہوں نے کہا کہ کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے مناسب احتیاط ضروری ہے۔

ڈاکٹر سارہ فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ جب گوشت استعمال کیا جائے تو اعتدال کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مناسب طریقے سے گوشت کو منجمد اور ذخیرہ کیا جائے تو منجمد گوشت کو صحت مند اور غذائیت سے بھرپور رکھا جا سکتا ہے جو ضروری پروٹین اور غذائی اجزا فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے روزمرہ زندگی میں صحت مند عادات اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوت مدافعت کو بڑھانے اور ہاضمے میں مدد کے لیے مشروبات میں تازہ لیموں کا رس شامل کرنا چاہئے جب کہ بیکٹیریا اور دیگر پیتھوجینز کو مارنے کے لیے پانی کو صحیح طریقے سے ابالنے کی بھی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج بین تہذیب مکالمہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر ہے ،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
  • شیخ رشید کا انجام دیکھ کر خوشی ہوئی: سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان
  • کتنے پاکستانیوں کو ایک ڈاکٹر، ڈینٹسٹ اور نرس کی سہولت میسر ہے؟
  • ایم بی بی ایس کا مطلب ’محترمہ بے نظیر بھٹو شہید‘، انور مقصود نے ڈاکٹر کا دلچسپ قصہ سنا دیا
  • سعودی عرب : چاقو حملے میں یونیورسٹی کے معلم کا قتل
  • ڈاکٹر فوزیہ نے ڈاکٹر عافیہ کی طرف سے قربانی کا فریضہ ادا کیا
  • ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار شہریوں کے لیے ایک ڈاکٹر میسر ہے‘ طبی سہولیات کے اعداد وشمار جاری
  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • ’مناسب طریقے سے گوشت کو ذخیرہ کرکے صحت مند اور غذائیت سے بھرپور رکھا جا سکتا ہے‘
  • شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات