Express News:
2025-06-10@14:16:54 GMT

امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر کا اسلحہ دینے کو تیار

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کے پیکیج کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے۔ مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مملکت کے دورے کے دوران اس کے باضابطہ اعلان کی تیاری کی جا رہی ہیں۔

 اس معاملے کی براہ راست معلومات رکھنے والے 6 ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کے پیکیج کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مملکت کے دورے کے دوران کیا جائے گا۔

ہتھیاروں کے پیکیج کی پیشکش کی یہ خبر اس پس منظر میں سامنے آئی ہے جب سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایک وسیع معاہدے کے حصے کے طور پر ریاض کے ساتھ دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ناکام کوشش کی تھی جس میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات بھی کہی گئی تھی۔

بائیڈن کی تجویز میں چینی ہتھیاروں کی خریداری کو روکنے اور ملک میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بدلے مزید جدید امریکی ہتھیاروں تک رسائی کی پیشکش کی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس اور سعودی حکومت کے مواصلاتی دفتر نے اس خبر کے متعلق فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ ایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا صدر ٹرمپ کی قیادت میں مملکت سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی پیشکش

پڑھیں:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا لاس اینجلس میں مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوجی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان

لاس اینجلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر بڑے لاس اینجلس میں امیگریشن کے خلاف جاری مظاہروں پر قابو پانے کے لیے امریکی میرین کور کے 700 اہلکاروں اور مزیدنیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے خلاف کیلی فورنیا کے گورنر نے شدید ردعمل ظاہر کیا .

(جاری ہے)

امریکی جریدے ”یوایس ٹوڈے“ اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق کیلی فورنیا کے گورنر نے امریکی صدر کے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے قبل ازیں صدرٹرمپ نے دو ہزار نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا حکم دیا تھا جن میں سے 300 کے قریب اہلکار اتوار سے وفاقی عمارات اور عملے کی حفاظت کے لیے اپنے فرائض سنبھال چکے ہیں رپورٹ میں محکمہ دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج کی میرین کور کے اہلکار 60دن تک لاس اینجلس میں تعینات رہیں گے ماضی میںریاست کیلی فورنیا کے گورنر اور لاس اینجلس کے میئرکی درخواست پرریپبلکن صدربش نے1992میں پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے میرین کور کے دستوں کو تعینات کیا تھا اور اس کے 33سال کے بعد ریپبلکن پارٹی کے ہی صدر ڈنلڈ ٹرمپ نے امریکی سرزمین پر فوجی دستے تعینات کرنے کا حکم جاری کیا ہے.

ریاست کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے صدر ٹرمپ کے اقدامات کو ریاستی امور میں مداخلت قراردیتے ہوئے اسے سرخ لیکر قراردیا ہے انہوں نے عدالتوں اور امریکی کانگریس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ ریاست صدر کے اقدام کے خلاف مقدمہ دائرکرنے کا ارادہ رکھتی ہے ‘امریکی جریدے نے دعوی کیا ہے کہ ریاستی پارلیمان کے اجلاس کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے لاس اینجلس میں امیگریشن حکام اور وفاقی ایجنٹس کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے چوتھے روز ٹرمپ انتظامیہ نے میرین کور کے 700 اہلکارو ں اور مزید دو ہزار نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے .

رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا میں تعینا ت نیشنل گارڈزکی تعداد 4ہزار سے تجاوزکرچکی ہے نیشنل گارڈ بھی امریکی فوج کا ہی حصہ ہیں جو ریزوردستوں پر مشتمل ہوتا ہے تاہم صدر نیشنل گارڈز کو ہنگامی حالت میں ملک کے مختلف حصوں میں تعینات کرنے کا اختیار رکھتے ہیں‘نیشنل گارڈزکے دستے امریکی فوج کے ریزرو کے طور پر تمام ریاستوں میں موجود رہتے ہیں تاہم انہیںفعال ڈیوٹی صدارتی حکم نامے کے بعدہی دی جاتی ہے.

رپورٹ میں ایک سینیئر انتظامی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کیلی فورنیا کے ’کیمپ پینڈلٹن سے فعال ڈیوٹی پر مامور میرینز کو وفاقی ایجنٹس اور عمارات کی حفاظت کے لیے لاس اینجلس بھیجا جائے گا ابتدائی طور پر اہلکار نے 500 میرینز کا بتایا لیکن بعد میں اس میں اضافہ کر کے تعداد 700 کر دی گئی فعال ڈیوٹی پر مامور فوجی دستے جیسے کہ میرینز کا شہری علاقوں میں تعینات ہونا امریکہ میں انتہائی غیر معمولی بات ہے.

امریکی محکمہ دفاع نے الگ سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حالیہ بدامنی کے بعد ایک انفنٹری بٹالین سے تقریباً 700 میرینز تعینات کیے جا رہے ہیں اوروہ نیشنل گارڈ فورسز کے ساتھ ”ضم“ ہو جائیں گے جنہیں صدر ٹرمپ نے ہفتے کو کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوسم کی رضامندی کے بغیر لاس اینجلس میں تعینات کیا تھا. پینٹاگون کے ترجمان شان پارنل نے بعد ازاں اعلان کیا کہ مزید دو ہزار کیلی فورنیا نیشنل گارڈ اہلکاروں کو وفاقی سروس میں طلب کیا جائے گا تاکہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کی معاونت کی جا سکے اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے افسران کو اپنے فرائض محفوظ طریقے سے انجام دینے میں مدد ملے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دو ہزار مزید اہلکار پہلے سے تعینات دو ہزار اہلکاروں کے علاوہ ہیں یا انہی میں شامل ہیں یا صرف ان 300 اہلکاروں کی تکمیل کے لیے ہیں جو پہلے ہی لاس اینجلس کی سڑکوں پر تعینات ہیں.

ریاست کے گورنر نیوسم نے صدر پر لاس اینجلس میں افراتفری پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس “پر لکھا کہ ٹرمپ امریکہ کی سرزمین پر 4,000 فوجی بھیج کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے قبل انہوں نے میرینز کی تعیناتی کے فیصلے کو پاگل پن اور ٹرمپ کو آمریت پسند قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی یادرہے کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دوروز قبل لاس اینجلس میں میرینز کی تعیناتی کا اشارہ دیا تھا.

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لاس اینجلس میں دو ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم واپس لیں انہوں نے اس تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا ٹرمپ نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گورنر گیون نیوزکم اور میئر بیس کو لاس اینجلس کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے اس انتہائی ناقص کارکردگی پر جو وہ دکھا چکے ہیں اور اب اس میں لاس اینجلس کے فسادات بھی شامل ہو چکے ہیں.

صدرٹرمپ نے” ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ یہ مظاہرین نہیں بلکہ شرپسند اور بغاوت کرنے والے ہیں مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جو اپنی دوسری مدت میں غیر قانونی ترک وطن پر سختی کو اہم ایجنڈا بنا رہے ہیں جان بوجھ کر کیلی فورنیا میں نیشنل گارڈ کو تعینات کر کے حالات کو مزید خراب کیا ہے یہ وہ فورس ہے جو عام طور پر ریاست کے گورنر کے ماتحت ہوتی ہے گورنر نیوسم نے ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی، سب کچھ ٹھیک تھا انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سخت خلاف ورزی ہے جہاں وسائل کی اصل ضرورت ہے وہاں سے ہٹا کر کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے یہ حکم واپس لیا جائے اور کیلی فورنیا کا کنٹرول واپس دیا جائے.

لاس اینجلس میںیہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق سخت پالیسی کے خلاف ہو رہے ہیں اور امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے چوتھے دن میں داخل ہو چکے ہیں گذشتہ روز مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ بند کر دی اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا. 

متعلقہ مضامین

  • کیا صدر ٹرمپ امریکا کو مارشل لا کی طرف لے جا رہے ہیں؟
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا لاس اینجلس میں مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوجی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان
  • بجٹ 26-2025 آئندہ مالی سال کی قرض وصولیوں کے لیے پلان تیار
  • امریکا سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو ہوگا، ایران
  • 1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو