اسحاق ڈار کا سعودی ،ایرانی ہم منصب سے رابطہ، سلامتی کمیٹی فیصلوں سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے مابین موجودہ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور گفتگو کے دوران خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے شہزادہ فیصل بن فرحان کو بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ اسحاق ڈار نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا اور دونوں رہنماؤں نے خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال پر مشاورت اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار نے عباس عراقچی کو پاکستان، بھارت حالیہ صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اسحاق ڈار نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ایرانی کوششوں کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے آج مسقط میں ہونے والے ایران، امریکہ مذاکرات میں کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔