سلامتی کونسل میں شام کی نئی قیادت اور مستقبل کے مسائل پر بحث
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 اپریل 2025ء) شام 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد تبدیلی کی مشکل راہ سے گزر رہا ہے جسے تشدد، شدید معاشی مشکلات اور بدترین صورت اختیار کرتے انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد کی ضرورت ہے۔
ملک کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد چار ماہ سے زیادہ عرصہ میں عبوری حکام نے سیاسی اصلاحات کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
ان میں ملک کے وسیع تر طبقات کی نمائندہ اور متنوع کابینہ کی تشکیل اور عبوری عوامی اسمبلی کے قیام کی منصوبہ بندی خاص طور پر اہم ہیں۔تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ تبدیلی کا یہ عمل فی الوقت کمزور اور نامکمل ہے اور عوام کی بڑی تعداد ملکی مستقبل میں اپنے کردار کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہے۔
(جاری ہے)
جیئر پیڈرسن نے کونسل کو بتایا کہ شام کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جبکہ وہاں حالات انتہائی نازک ہیں۔
ملک میں سیاسی شمولیت بڑھانے اور موثر معاشی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان دونوں محاذوں پر نمایاں پیش رفت کی صورت میں ہی سیاسی تبدیلی کا عمل کامیابی پائے گا اور بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شام کی نئی قیادت کو سیاسی عمل میں زیادہ سے زیادہ طبقات اور فریقین کو نمائندگی دینا ہو گی اور ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے لوگوں کی تکالیف، محرومیاں اور شکایات دور ہو سکیں۔
بالخصوص، مارچ میں علاوی برادری کے لوگوں کے خلاف خونریز تشدد کے بعد ایسا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔امدادی پروگرام بند ہونے کا خدشہانہوں نے بتایا کہ ملک میں انسانی حالات نہایت سنگین ہیں۔ 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ نصف سے زیادہ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
مقامی سطح پر اور بالخصوص حلب کے بعض حصوں اور شمال مشرق میں حالات قدرے بہتر ہوئے ہیں لیکن امدادی وسائل کی قلت کے باعث لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل جوئس مسویا نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں موجودہ امدادی کام جاری رکھنے کے لیے بھی مزید وسائل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک ملک کو رواں سال کی پہلی ششماہی کے لیے درکار امدادی وسائل کا 10 فیصد سے بھی کم مہیا ہو سکا ہے۔ اگر حسب ضرورت وسائل فراہم نہ ہوئے تو ہسپتال، خوراک کی تقسیم کا کام اور ضروری خدمات بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
قبل ازیں، اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب میں رکن ممالک کے پرچموں کے ساتھ شام کا نیا پرچم لہرایا گیا۔ یہ پرچم سابق حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والے گروہ استعمال کرتے رہے ہیں۔
اس سے پہلے شام کا پرچم سرخ سفید اور سیاہ پٹیوں پر مشتمل تھا جبکہ اب سرخ پٹی سبز سے تبدیل کر دی گئی ہے اور دو ستاروں میں مزید ایک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی ضرورت ہے سے زیادہ کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
— فائل فوٹووزیرِاعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے یومِ آزادی کے پُرمسرت موقع پر گلگت بلتستان کے عوام اور پوری قوم کو مبارکباد پیش کی۔
وزیرِاعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر عوام نے جرات، اتحاد اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی عوام نے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا، یہ دن اس عظیم قربانی، عزم اور وطن سے محبت کی یاد دلاتا ہے جس نے خطے کی تاریخ بدل دی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی، خوشحالی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے پُرعزم ہے۔ سیاحت، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور تعلیم کے شعبوں میں جاری منصوبے علاقے کی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ترقی کے تمام مواقع فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ قومی دھارے میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن تجدید کا پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنی آزادی، اتحاد اور ترقی کے سفر کو نئی توانائی اور جذبے کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ اللّٰہ تعالیٰ گلگت بلتستان اور پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی سے نوازے۔