سی آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر کا فلسطین نواز بیٹا روسی فوج کے لیے لڑتے ہوئے جاں بحق ہوا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
گلاس امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں اور غزہ پر جاری جنگ کے باعث وہ سخت نالاں تھا اور ترکی میں قیام کے دوران اس نے روس جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ روس پہنچنے کے بعد مائیکل نے فوج میں بھرتی ہوکر روسی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد روسی میڈیا کی تحقیقات کے مطابق، ایک امریکی نوجوان، جس کی شناخت سی آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ڈیجیٹل انوویشن جولیانے گالینا کے بیٹے کے طور پر ہوئی ہے، 2024 میں مشرقی یوکرین میں روسی فوج کے لیے لڑتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ اکیس سالہ مائیکل الیگزینڈر گلاس کی موت 4 اپریل 2024 کو مشرقی یورپ میں ہوئی، جس کا اعلان اس کے اہلخانہ نے اپنے شائع کردہ تعزیتی نوٹس میں کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کے ایک اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے بیٹے کا روس کے لیے لڑنا، خود امریکہ میں پروان چڑھنے والی حکومت مخالف سوچ اور آن لائن انتہا پسندی کا نتیجہ بتایا جارہا ہے۔
گلاس، جو ایک عام امریکی خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور اس کے دونوں والدین فوجی پس منظر رکھتے تھے، اپنی وی کونٹاکتے پروفائل پر خود کو کثیر قطبی دنیا کا حمایتی کہتا تھا۔ اس نے روس اور فلسطین کے جھنڈے بھی شیئر کیے تھے اور خود کو فاشزم کا دشمن اور اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا ظاہر کیا تھا۔ تحقیقات کے مطابق، مائیکل گلاس ان 1500 غیر ملکیوں میں شامل تھا، جنہوں نے فروری 2022 کے بعد روسی فوج کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کا معاہدہ ستمبر 2023 میں ہوا تھا، اور دسمبر میں اسے مشرقی یوکرین میں محاذ پر تعینات کر دیا گیا تھا، جہاں وہ ایک روسی فضائی بٹالین کے ساتھ شدید لڑائی میں شریک تھا۔
مائیکل کا پس منظر دلچسپ طور پر امریکہ مخالف جذبات سے بھرا تھا۔ وہ یونیورسٹی میں ماحولیات اور صنفی مساوات کے حوالے سے سرگرم تھا اور 2023 میں ترکی کے زلزلہ زدہ علاقے ہاتائے میں امدادی کاموں میں بھی حصہ لے چکا تھا۔ امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں اور غزہ پر جاری جنگ کے باعث وہ سخت نالاں تھا اور ترکی میں قیام کے دوران اس نے روس جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ روس پہنچنے کے بعد مائیکل نے فوج میں بھرتی ہوکر روسی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مگر قسمت نے ساتھ نہ دیا اور صرف تین ماہ بعد اسے یوکرین کی جنگ میں فرنٹ لائن پر بھیج دیا گیا، جہاں وہ مارا گیا۔
مائیکل کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ میں شرکت کا خواہشمند نہیں تھا بلکہ محض روس میں رہنے کا راستہ تلاش کر رہا تھا۔ اس کے اہلخانہ کو روسی حکومت نے صرف یہ اطلاع دی کہ وہ یوکرین کی سرحد کے اندر ہلاک ہوا ہے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ روسی حکام کو مائیکل کی والدہ کے سی آئی اے سے تعلق کا علم تھا یا نہیں۔ یہ واقعہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی اندرونی سول نافرمانی اور امریکی نوجوانوں میں اپنی حکومت کی خارجہ پالیسیوں کے خلاف پروان چڑھتی نفرت کا ایک نمایاں ثبوت ہے۔ دوسری طرف روس اور فلسطین کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے اس نوجوان کی موت نے امریکہ کے دوغلے کردار اور عالمی سطح پر اس کے امیج پر ایک اور سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تھا اور
پڑھیں:
رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
احسن عباسی: رکن قو می اسمبلی علی گو ہر مہر اور علی نواز مہر کی والد ہ انتقال کر گئیں۔
وہ وزیرزراعت و کھیل سردارمحمد بخش مہر کی چچی تھیں،ان کی تدفین گھوٹکی میں ان کے آبائی قبرستان میں ہوگی۔
سینئر وزیرسندھ شرجیل انعام میمن،میئرکراچی مرتضیٰ وہاب اوروزیرداخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجارنےعلی گو ہر مہر اور علی نواز مہر کی والد ہ کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعاکی ہے۔
سینئر وزیر شرجیل میمن نے سردار علی گوہر مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ سردار علی گوہر مہر اور ان کے اہلِخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں،اللہ تعالیٰ سردار علی گوہر مہر کی والدہ کو بلند درجات اور اہلِ خانہ کو اس غم کی گھڑی میں اپنے فضل و کرم سے سکونِ قلب عطا فرمائے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی سردار علی گوہر مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے مرحومہ کے بلند درجات کے لیے دعاکی ہے،مئیر کراچی نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں سردار علی گوہر مہر اور اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں، اللہ تعالیٰ اہلِ خانہ کو صبر و ہمت عطا فرمائے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجارنے بھی سردار علی گوہر خان مہر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ ماں جیسی ہستی کے بچھڑنے کا دکھ بہت بڑا ہے، سردار علی گوہر خان مہر اور سردار محمد بخش مہر کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔