گلاس امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں اور غزہ پر جاری جنگ کے باعث وہ سخت نالاں تھا اور ترکی میں قیام کے دوران اس نے روس جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ روس پہنچنے کے بعد مائیکل نے فوج میں بھرتی ہوکر روسی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد روسی میڈیا کی تحقیقات کے مطابق، ایک امریکی نوجوان، جس کی شناخت سی آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ڈیجیٹل انوویشن جولیانے گالینا کے بیٹے کے طور پر ہوئی ہے، 2024 میں مشرقی یوکرین میں روسی فوج کے لیے لڑتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ اکیس سالہ مائیکل الیگزینڈر گلاس کی موت 4 اپریل 2024 کو مشرقی یورپ میں ہوئی، جس کا اعلان اس کے اہلخانہ نے اپنے شائع کردہ تعزیتی نوٹس میں کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کے ایک اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے بیٹے کا روس کے لیے لڑنا، خود امریکہ میں پروان چڑھنے والی حکومت مخالف سوچ اور آن لائن انتہا پسندی کا نتیجہ بتایا جارہا ہے۔

گلاس، جو ایک عام امریکی خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور اس کے دونوں والدین فوجی پس منظر رکھتے تھے، اپنی وی کونٹاکتے پروفائل پر خود کو کثیر قطبی دنیا کا حمایتی کہتا تھا۔ اس نے روس اور فلسطین کے جھنڈے بھی شیئر کیے تھے اور خود کو فاشزم کا دشمن اور اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا ظاہر کیا تھا۔ تحقیقات کے مطابق، مائیکل گلاس ان 1500 غیر ملکیوں میں شامل تھا، جنہوں نے فروری 2022 کے بعد روسی فوج کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کا معاہدہ ستمبر 2023 میں ہوا تھا، اور دسمبر میں اسے مشرقی یوکرین میں محاذ پر تعینات کر دیا گیا تھا، جہاں وہ ایک روسی فضائی بٹالین کے ساتھ شدید لڑائی میں شریک تھا۔

مائیکل کا پس منظر دلچسپ طور پر امریکہ مخالف جذبات سے بھرا تھا۔ وہ یونیورسٹی میں ماحولیات اور صنفی مساوات کے حوالے سے سرگرم تھا اور 2023 میں ترکی کے زلزلہ زدہ علاقے ہاتائے میں امدادی کاموں میں بھی حصہ لے چکا تھا۔ امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں اور غزہ پر جاری جنگ کے باعث وہ سخت نالاں تھا اور ترکی میں قیام کے دوران اس نے روس جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ روس پہنچنے کے بعد مائیکل نے فوج میں بھرتی ہوکر روسی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مگر قسمت نے ساتھ نہ دیا اور صرف تین ماہ بعد اسے یوکرین کی جنگ میں فرنٹ لائن پر بھیج دیا گیا، جہاں وہ مارا گیا۔

مائیکل کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ میں شرکت کا خواہشمند نہیں تھا بلکہ محض روس میں رہنے کا راستہ تلاش کر رہا تھا۔ اس کے اہلخانہ کو روسی حکومت نے صرف یہ اطلاع دی کہ وہ یوکرین کی سرحد کے اندر ہلاک ہوا ہے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ روسی حکام کو مائیکل کی والدہ کے سی آئی اے سے تعلق کا علم تھا یا نہیں۔ یہ واقعہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی اندرونی سول نافرمانی اور امریکی نوجوانوں میں اپنی حکومت کی خارجہ پالیسیوں کے خلاف پروان چڑھتی نفرت کا ایک نمایاں ثبوت ہے۔ دوسری طرف روس اور فلسطین کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے اس نوجوان کی موت نے امریکہ کے دوغلے کردار اور عالمی سطح پر اس کے امیج پر ایک اور سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تھا اور

پڑھیں:

اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے  دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔

خیال رہےکہ  اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔

اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے  کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”

جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔

میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
  • حیدرآباد: چیف ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن ریحانہ بھٹی کا ریٹائرڈ ہونے والی مصباح راحین وطالبات کے ساتھ گروپ فوٹو
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • اہل فلسطین کیلئے مزید امدادی سامان غزہ روانہ، مریم نواز کی تقریب میں شرکت