پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بڑے مسلح تصادم کا امکان نہیں: مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین سید—فائل فوٹو
چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بڑے مسلح تصادم کا امکان نہیں۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چین، سعودی عرب اور ایران سرگرم ہو گئے ہیں، دوست ملک پاکستان اور بھارت دونوں سے بات کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما و سینیٹر شیری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، قوموں کی تباہی اور معیشت کی بربادی ان جنگوں سے ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان بہت مثبت ہے، انہوں نے بھارت کی طرف جھکاؤ ظاہر نہیں کیا، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے لیڈرز کے قریب ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے تسلیم کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان ایک دیرینہ تنازع ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت مشاہد حسین سید
پڑھیں:
بھارت کی یکطرفہ کارروائیاں ایٹمی خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو زرداری نے برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور جامع و بامقصد مذاکرات کے آغاز کے لیے اپنا کردار ادا کرے، خصوصاً جموں و کشمیر جیسے دیرینہ مسئلے کے حل میں جو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت کی یکطرفہ کارروائیاں ایٹمی خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی حالیہ فوجی اشتعال انگیزیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں برطانیہ کا اہم دورہ کیا۔
دورے کے دوران برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری عہدیداروں سے اہم ملاقاتیں کی گئیں جن کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرنا تھا۔
پاکستانی وفد کا برطانوی پارلیمنٹ میں رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے گرم جوشی سے استقبال کیا۔ بعد ازاں وفد نے برطانوی پارلیمانی انڈر سیکرٹری برائے مشرق وسطیٰ، افغانستان و پاکستان ہیماش فالکنر سے خصوصی ملاقات کی۔
مزید پڑھیں:پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے اور اس کے بعد بھارت کی جانب سے اختیار کیے گئے فوجی اقدامات کے تناظر میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کی کوئی تحقیقات یا شواہد موجود نہیں۔
بلاول نے بھارت کی یکطرفہ فوجی کارروائیوں کی شدید مذمت کی، جن میں عام شہریوں پر حملے، پاکستانی شہریوں کی شہادت، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی شامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے پورا خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس اس خطے میں امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
If India and Pakistan are to talk about peace, we must address the issue of Kashmir. This has more significance here in the UK. As of course you are all aware, the issue of Kashmir is the unfinished agenda of Partition. It’s also at the root cause of conflict between India and… pic.twitter.com/L4CuuhS0XD
— PPP (@MediaCellPPP) June 9, 2025
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے طاقت، یکطرفہ اقدامات اور عدم احتساب پر مبنی ‘نیا معمول’ مسلط کرنے کی کوششیں خطرناک ہیں اور ان کا تدارک ضروری ہے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی معطلی 24 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کے لیے پانی کی سلامتی کے براہِ راست خطرے کے مترادف ہے۔
بلاول نے کہا کہ پانی کو ہتھیار بنانا بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
برطانوی انڈر سیکرٹری ہیماش فالکنر نے اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے تحمل کو سراہا اور خطے میں امن اور مذاکرات کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کی تحسین کی۔ انہوں نے برطانیہ کی اس پالیسی کا اعادہ کیا کہ تمام تنازعات کا حل سفارت کاری کے ذریعے ہونا چاہیے اور برطانیہ خطے میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاکستانی وفد نے معروف تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے خصوصی سیشن میں بھی شرکت کی، جہاں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے جارحانہ رویے پر پاکستان کے خدشات پیش کیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے منشور کے تحت پاکستان کے دفاعِ خودی کے حق کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سفارتی ذرائع سے امن کے لیے کوشاں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اشتعال انگیزیوں کے باوجود ذمہ دارانہ طرز عمل پر کاربند ہے۔ ہم تباہی نہیں، مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔
وفد میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، سابق وزیر دفاع خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایٹمی خطرہ برطانیہ بلاول بھٹو بھارت پاکستان مودی سرکار