بھارت میں انتخابی مہم کے دوران پاکستان کارڈ کھیلنا معمول بن چکا: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
احسن اقبال— فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت میں انتخابی مہم کے دوران پاکستان کارڈ کھیلنا معمول بن چکا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت وسیع رقبے کے باوجود عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہے، پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود زیادہ بردباری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ جعفرآباد ایکسپریس حملے پر پاکستان نے ذمے دارانہ رویہ اپنایا، داخلی خامیوں کا اعتراف کیا، غیر ملکی مداخلت کے شواہد کے باوجود پاکستان نے معاملے کو سنجیدگی سے نمٹایا۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ بھارت کی غلط فہمی ہے کہ پاکستان چپ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام سانحے پر بھارت کا ردعمل غیر ذمے دارانہ اور فوری تھا، بھارت کی حکومت اور میڈیا نے بغیر ثبوت کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی پاکستانی سیاسی رہنما نے انتخابی مقاصد کے لیے بھارت مخالف جذبات نہیں بھڑکائے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت غیر ذمے دارانہ رویہ ترک کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا اور حکمرانوں کا رویہ انتہائی غیر ذمے دارانہ اور ستم ظریف ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہے کہ بھارت احسن اقبال نے کہا
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔