پہلگام میں حملے کے بعد پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ‘ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 اپریل ۔2025 )مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات میں مسلسل کشیدگی میں اضافہ سامنے آ رہا ہے اور فائربندی کے معاہدے کے باوجود لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل دوسرے روز فائرنگ کے تبادلہ ہوا ہے.
(جاری ہے)
بھارتی فوج نے دعوی کیا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کشمیر پاکستانی فوج کی متعدد چوکیوں سے چھوٹے ہتھیاروں سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں انڈین فوج نے بھی فائرنگ کی جبکہ آزادکشمیر میں لائن آف کنٹرول پر آباد مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ بھارتی فوج کی جانب سے شروع کی گئی تاہم ابھی تک پاکستان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا. بھارتی فوج کا دعوی ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بھی وقفے وقفے سے فائرنگ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی گئی قابض بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج
پڑھیں:
پہلگام: غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں، شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر سیاح تھے۔
نئی دہلی نے اس حملے کا الزام بھی اسلام آباد پر عائد کیا ہے۔ بھارت،پاکستان پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرتا ہے، تاہم پاکستان ایسے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے۔
ایبٹ آباد میں ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج ملک کی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر اہل اور تیار ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کا ملک حملے میں کسی بھی غیر جانبدار، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔
(جاری ہے)
کنٹرول لائن پر فائرنگ کا تبادلہبھارتی فوج کے مطابق کشمیر میں مسلسل دوسرے روز بھی بھارتی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن پر پاکستانی فوج کی طرف سے متعدد بھارتی چوکیوں پر گزشتہ شب 'بلا اشتعال‘ چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے چھوٹے ہتھیاروں سے مناسب جوابی کارروائی کی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پاکستان کی جانب سے فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم دونوں فریقین نے ایک رات قبل اپنی اپنی افواج کے درمیان فائرنگ کی تصدیق کی تھی۔
اقوام متحدہ نے ماضی میں متعدد جنگیں لڑنے والے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 'زیادہ سے زیادہ تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشیدگی کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنازعہ کسی نہ کسی طریقے سے حل ہوجائے گا۔
خطہ کشمیر، تقسیم کے وقت سے وجہ تنازعہ1947ء میں آزادی کے بعد سے کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے۔
دونوں اس علاقے پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے الگ الگ حصوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔باغی گروہ 1989 سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی یا پاکستان کے ساتھ انضمام کا مطالبہ کرتے ہوئے شورش کر رہے ہیں۔
پہلگام حملہ کشمیری باغیوں کے حملوں میں ایک ڈرامائی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جو عام طور پر ہندوستانی سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔
پہلگام حملے ذمہ داروں کی تلاش جاریبھارتی سکیورٹی فورسز پہلگام حملے کے ذمہ داروں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور پولیس نے مفرور افراد میں دو پاکستانی شہریوں کو نامزد کیا ہے۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ تین مسلح افراد پاکستان سے تعلق رکھنے والے لشکر طیبہ گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی گئی ہے۔
بھارتی فوجیوں نے اپنی تلاش کے دوران کشمیر میں کئی گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا اور تین افراد کے خاکے والے پوسٹر جاری کیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس حملے کے تناظر میں کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک ''ہر دہشت گرد اور ان کے حامیوں کا سراغ لگائے گا اور انہیں سزا دے گا۔‘‘
پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحالپہلگام حملے کے ایک دن بعد نئی دہلی نے دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا دہائیوں پرانا معاہدہ معطل کر دیا تھا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحد ی گزرگاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، سفارتی تعلقات کو کم کرتے ہوئے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کر دیے تھے۔
اسلام آباد نے اس کے جواب میں بھارتی سفارتکاروں اور فوجی مشیروں کو ملک بدر کرنے، بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے (سکھ یاتریوں کو چھوڑ کر) اور اپنی جانب سے مرکزی سرحدی گزرگاہ کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے سندھ سے پانی کی فراہمی روکنے کی کوئی بھی کوشش 'جنگی کارروائی‘ ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجی ردعمل اب بھی پائپ لائن میں ہو سکتا ہے۔
2019ء میں کشمیر میں ایک خود کش حملے میں 41 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد بھارت کی طرف سے اور پاکستانی شہر بالاکوٹ کے قریب ایک فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔
ادارت: عاطف بلوچ