پاکستانی فضائی حدود بند ، بھارتی فضائی کمپنیوں کے ہوش ٹھکانے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی فضائی کمپنیوں کے ہوش ٹھکانے آگئے، متبادل راستہ اختیار کرنے سے کروڑوں کا اضافی خرچ اور مسافروں سے محرومی برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کے بعد بھارتی فضائی کمپنیوں کو بھاری نقصان ہورہا ہے، 24 گھنٹوں میں 70 سے زائد بھارتی پروازوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی ایئرلائنز 7 پروازوں کو متبادل ایئرپورٹس پر لینڈنگ، ری فیولنگ اور قیام کی مد میں کروڑوں کا نقصان ہوا، حدود کی بندش کے باعث بھارتی ایئرلائنز بحران کا شکار ہے۔
بھارتی نائب صدرکی خصوصی پرواز کو نیو دہلی سےاٹلی جاتے ہوئے تاخیر کا سامنا رہا اور پرواز کو دہلی سے روم ڈیڑھ گھنٹہ طویل فاصلہ اختیار کرنا پڑا۔
ایئر انڈیا کو لندن، نیویارک،استنبول جانےکےلیےطویل راستہ اختیارکرناپڑرہا ہے، زیادہ وقت لگنےکی وجہ سےری فیولنگ کے لیے ویاناسمیت دوسرے شہروں میں لینڈکرناپڑرہا ہے، جس کاخرچ اوروقت الگ لگتا ہے۔
پرانے روٹ کے مطابق نئی دلی سے امریکا کے لیے بھارتی طیارے لاہور سے گذر کر آگے بڑھتے تھے، اب دو سے چار گھنٹے کا لمبا روٹ لے کر بحیرہ عرب سے جانا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ رات ایئرانڈیا اور انڈیگو ایئر کی نیویارک سے دلی دوطرفہ پروازوں کو راستہ بدلنا پڑا۔
اسپائس جیٹ کی امرتسرسے پروازیں گوادر کے راستے دبئی پہنچتی تھیں۔ اب امرتسر اڑ کر آدھا بھارت عبور کرکے دبئی پہنچ رہی ہیں۔
نئی دہلی سے امریکا دس گھنٹے میں پہنچنے والی پرواز کو اب چودہ گھنٹے لگ رہے ہیں جبکہ دہلی سے باکوکی پروازوں کےدورانیے میں 90 منٹ کا اضافہ ہوا۔
بھارت سےروزانہ 70 سے 80 پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، بعض اوقات یہ تعداد 100 سےبھی تجاوزکرجاتی ہیں۔
تاخیر اور اضافی خرچ کی وجہ سے بھارتی مسافراب دوسری فضائی کمپنیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:بجلی کے بل ! اویس لغاری نے صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستانی فضائی حدود فضائی کمپنیوں دہلی سے
پڑھیں:
کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت ایشیا کپ 2025 کے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹا کر اب ان کی جگہ رچی رچرڈسن کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسیوں (پی ٹی آئی اور اے این آئی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک ذریعے کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے، جبکہ گزشتہ روز انہیں ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی تھی کہ پاکستان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
بدھ کے روز این ڈی ٹی اور ہندوستان ٹائژز جیسے بھارتی میڈیا اداروں نے بھارتی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے اطلاع دی کہ یہ تازہ پیش رفت پاکستان کے لیے کافی حوصلہ بخش ہے کیونکہ اب اینڈی پائکرافٹ پاکستان کے بقیہ مقابلوں کے دوران میچ ریفری نہیں ہوں گے اور ان کی جگہ یہ ذمہ داری ویسٹ انڈیز کے کرکٹر رچی رچرڈسن انجام دیں گے۔
(جاری ہے)
تاہم بعض میڈیا اداروں نے یہ خبریں بھی شائع کی ہیں کہ ابھی تک اس متنازعہ معاملے پرحتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
مصافحہ نہ کرنے کا تنازعہ کیا ہے؟بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے اتوار کے روز ہونے والے میچ کے آغاز اور اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ٹاس کے وقت بھی بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے پاکستان کے کپتان سلمان آغا سے ہاتھ تک نہیں ملایا۔
اس معاملے میں پاکستانی ٹیم نے میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کے خلاف بھی شکایت درج کرائی تھی کہ انہوں نے مبینہ طور پر سلمان آغا کو سوریہ کمار یادو سے مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
حالت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ اس طرح کی اطلاعات تھیں کہ پاکستان نے میچ ریفری کو نہ ہٹانے کی صورت میں اس ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونے پر غور کرنے کی بات کہہ دی تھی۔
اگر ایسا ہوتا تو یہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے کافی نقصان دہ ثابت ہوتا، تاہم تمام قیاس آرائیوں اور نجی ملاقاتوں کے بعد اس بات پر اتفاق کر لیا گیا کہ اینڈی پائکرافٹ متحدہ عرب امارات کے خلاف پاکستان کے اگلے میچ اورگروپ مرحلے کے پاکستان کے دیگر میچوں میں بطور ریفری ذمہ داری نہیں نبھائیں گے۔
یہ فیصلہ بھارت کے خلاف اتوار کے ہائی پروفائل میچ کے بعد پی سی بی اور آئی سی سی کے درمیان کشیدہ تعطل کے تناظر میں آیا ہے۔
اتوار کے کھیل کے بعد دونوں ٹیموں کے جذبات اس وقت بلند ہو گئے جب بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بجائے پہلگام حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارت پاکستان کشیدگی کا اثر کرکٹ پرپہلگام حملے کے بعد مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تناؤ بہت زیادہ ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیل بھی اب سیاست کی نذر ہو چکا ہے۔
ایشیا کرکٹ 2025 ٹورنامنٹ کے دوران بھی کھیل سے زیادہ یہی تنازعہ سرخیوں میں ہیں۔ اس بات پر بحث کم ہو رہی ہے کہ ٹیم یا کسی خاص کھلاڑی کی کارکردگی کیسے رہی اور اس کے بر عکس بحث کا مرکزی موضوع بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے کرکٹ پر اثرات ہے۔
بھارتی میڈیا بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ہے اور وہ بھی پاکستانی کھلاڑیوں یا پھر پی سی بی پر تنقید کرنے والی خبریں جلی حروف میں شائع کر رہا ہے۔
ایک نیا موضوع یہ گردش کر رہا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ جیت جاتی ہے تو کیا وہ ایشیئن کرکٹ ٹیم کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی حاصل کرے گی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ ہیں۔ٹورنامنٹ کون جتتا ہے یہ الگ موضوع ہے اور ابھی کسی کو نہیں معلوم ہے، تاہم بھارتی میڈیا نے ابھی سے یہ خبریں شائع کرنا شروع کر دی ہیں، کہ ٹیم نے پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے کہ وہ پاکستانی افراد سے ٹرافی نہیں قبول کریں گے۔