ٹرمپ کی روم میں زیلنسکی سے ملاقات ، یوکرین نے تصاویر جاری کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اٹلی کے دار الحکومت روم میں آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادی میر زیلنسکی کے درمیان ایک مختصر ملاقات ہوئی۔ یاد رہے کہ دونوں سربراہان کے درمیان آخری ملاقات تقریباً دو ماہ پہلے وائٹ ہاؤس میں ہوئی تھی۔ اس طوفانی ملاقات میں ٹرمپ نے زیلنسکی کی سخت سرزنش کی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج ہفتے کے روز دونوں صدور نے پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ملاقات کی۔ یوکرینی صدر کے ترجمان سرگئی نیکیفوروف نے صحافیوں کو بتایا کہ “ملاقات ہوئی اور ختم ہو گئی”۔ تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ بات فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ زیلنسکی اور ٹرمپ نے پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ایک دوسرا اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ بات چیت تقریباً 15 منٹ تک جاری رہا۔
یوکرینی صدارتی دفتر نے دونوں صدور کی انفرادی ملاقات کی تصاویر بھی جاری کیں۔ ان میں وہ فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بھی نظر آ رہے ہیں۔
ادھر وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں “بہت مفید بات چیت” ہوئی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ یوکرین اور روس کے درمیان معاہدے کے قریب پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ فریقین زیادہ تر اہم نکات پر متفق ہو چکے ہیں۔
یہ سب ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند دن قبل زیلنسکی نے ایک امریکی امن منصوبے کو مسترد کر دیا تھا، جس میں کئی شرائط شامل تھیں۔ ان میں 2014 سے روس کے زیر قبضہ جزیرہ نما کریمیا کو روس کے حوالے کرنا بھی شامل تھا۔
زیلنسکی کے اس انکار نے ٹرمپ کو ناراض کر دیا تھا۔ امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب کے بیان کو “اشتعال انگیز” قرار دیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ امن عمل کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب، ماسکو نے مذکورہ امریکی تجویز کا خیر مقدم کیا تھا۔ تاہم اس کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ اس منصوبے کا مزید مطالعہ اور بعض نکات کی وضاحت کی ضرورت ہے۔
ادھر حالیہ اطلاعات کے مطابق کئیف نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، جس میں اس نے اپنی سخت زبان اور موقف میں نرمی پیدا کی ہے۔ تجویز میں روس کے زیر قبضہ بعض علاقوں سے دست برداری اور نیٹو میں شمولیت کے خواب کو ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ یوکرینی فوج کو مضبوط کیا جائے اور امریکی یا یورپی افواج کو ملک میں تعینات کیا جائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے درمیان روس کے تھا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور معروف ٹیکنالوجی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں، صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسک ان ریپبلکنز کے خلاف ڈیموکریٹس کو فنڈنگ دیتے ہیں جو ٹرمپ کے ٹیکس میں چھوٹ اور اخراجات کے بل کی حمایت کر رہے ہیں، تو اس کے سنجیدہ نتائج ہوں گے۔
این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدرٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اُن کا ایلون مسک سے تعلق اب ختم ہو چکا ہے اور انہوں نے تعلقات کی بحالی کی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تعلق اب ختم ہو چکا ہے۔
صدرٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی تک ایلون مسک کے خلاف کسی قسم کی تفتیش پر گفتگو نہیں کی، لیکن اُن کے اس بیان کے بعد کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مسک کی کمپنیوں کے معاہدوں کا جائزہ لے سکتے ہیں، سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔
ایلون مسک نے حالیہ دنوں میں ٹرمپ کے بل کو ’قابل نفرت بل‘ قرار دیا تھا، جس سے کانگریس میں اس بل کی منظوری کے امکانات کو دھچکا لگا ہے، اگرچہ مسک نے سوشل میڈیا پر اپنے کچھ سخت بیانات کو حذف کیا ہے، لیکن اس تنازعے نے دونوں کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس بل سے آئندہ 10 سال میں امریکی قرضے میں 2.4 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ یہ بل 4 جولائی سے پہلے منظور ہو جائے گا، لیکن سینیٹ میں موجود معمولی ریپبلکن اکثریت کے باعث اسے شدید سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک ڈیموکریٹس سینیٹ صدر ٹرمپ