بانی پی ٹی آئی ہمارے ہیں ان کا احترام کرتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو جونیئر
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر : فوٹو فائل
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہمارے ہیں ان کا احترام کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں، میں صرف شہید بھٹو کا نہیں سب کا نمائندہ ہوں۔
دادو میں مورو پل کے مقام پر دریائے سندھ پر متنازع کینالوں کے خلاف پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے دھرنے سے خطاب میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کے منصوبے کے خاتمے کا ہمیں نوٹیفکیشن دکھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس بچوں اور طلبہ پر لاٹھی چارج کر رہی ہے، پانی نہیں ہوگا تو تم بھی مروگے، یہ طلبہ اور بچے سب کے حقوق کےلیے لڑ رہے ہیں، ہمیں ہر صورت متحد رہنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں صرف شہید بھٹو کا نہیں، سب کا ہوں، سندھ یونائیٹڈ پارٹی سمیت تمام غیر سیاسی افراد کا بھی نمائندہ ہوں، دریائے سندھ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ذوالفقار علی بھٹو جونیئر
پڑھیں:
سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد چھ لاکھ اور سکھر بیراج پر پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔ ادھر کشمور گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پنجاب سے آنے والا ریلا گڈو بیراج سے گزر رہا ہے۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع
انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔ گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ سندھ کے ضلع سجاول میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پاک بحریہ کا ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب متاثرین کو خوراک، عارضی رہائش اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ سورجانی بند پر پاک بحریہ کے جوانوں نے سیلاب متاثرین میں راشن، ٹینٹ اور روزمرہ ضروریات کا سامان تقسیم کیا۔ متاثرین کے علاج معالجے کے لیے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹرز نے مریضوں کو مفت ادویات اور صحت کی سہولت فراہم کی ہیں۔ شاہ بندر، کوکہ بند، منارکی اور کوٹ عالم سمیت متعدد متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں سیلاب متاثرین کو عارضی پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ کچے کے دور افتاہ علاقوں میں، جہاں زمینی راستے بند ہیں، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خوراک اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔