عمران خان حملہ کیس ،مرکزی ملزم کو دو بار عمر قید اور جرمانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
ملزم کو اقدام قتل ،دہشت گردی کی دفعات کے تحت الگ الگ عمر قید کی سزا
کیس میں نامزد دیگر دو ملزمان وقاص اور طیب کو باعزت بری کردیا گیا
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی تحریک انصاف(پی ٹی آئی) حملہ کیس کے مرکزی ملزم کو2 بار عمر قید اور جرمانے کی سزا سنا دی ہے ۔ گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی حملہ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا، مرکزی ملزم کو اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت الگ الگ عمر قید کی سزا سنائی ہے ، ملزم کو 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے ،عدالت نے اس کیس میں نامزد دیگر 2 ملزمان وقاص اور طیب کو باعزت بری کردیا ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں فائرنگ سے جاں بحق معظم کو قتل کرنے کے جرم میں ایک مرتبہ عمر قید اور دہشت گردی ایکٹ کا جرم ثابت ہونے پر ایک مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی جبکہ چار افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں مجرم نوید کو تین سے پانچ سال تک قید کی سزا سنائی گئی ۔مجرم نوید پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا، عدالت نے فائرنگ سے زخمی ہونے والے بانی پی ٹی آئی کے الزام میں ملزمان کو سزا نہیں سنائی،مقدمہ میں عمران خان کا حق صفائی ختم کر دیا گیا، مقدمہ کے زخمی گواہ بانی پی ٹی آئی کی عدم پیروی پر حق صفائی ختم کیا گیا۔دوران سماعت عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو آٹھ مرتبہ بطور زخمی گواہ بیان ریکارڈ کروانے کا حکم دیا ، عمران خان کو متعدد بار اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک پر بھی پیش ہونے کا حکم دیا گیا،عدالت کے بار بار حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے بطور زخمی گواہ بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔خیال رہے مرکزی ملزم نوید کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ، بری ہونے والے شریک ملزمان طیب جہانگیر بٹ کی طرف سے عمران عباس سپرا ایڈووکیٹ اور وقاص کی طرف سے افتخار شیروانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔واضح رہے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں درج کیا گیا تھا، مقدمہ سب انسپکٹر عامر شہزاد کی مدعیت میں سات نومبر 2022 کو درج ہوا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی قید کی سزا عدالت نے ملزم کو کیا گیا
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔