اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کامیاب اور موثر سفارت کاری کرتے ہوئے پہلگام واقعہ کے خلاف منظور کردہ مذمتی قرارداد میں سخت الفاظ شامل کرانے کی بھارتی مذموم کوششوں کو ناکام بنادیا جب کہ بھارت قرار داد میں پہلگام کا لفظ میں بھی شامل نہیں کرواسکا۔

پہلگام واقعے کے کئی روز بعد جاری کیے گئے بیان میں سلامتی کونسل نے اعادہ کیا کہ ہر طرح کی دہشت گردی  عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے۔

سلامتی کونسل کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں رکن ممالک نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ بھارت اور نیپال کے ساتھ  ہمدردی  کا اظہار کیا۔

بیان میں پہلگام کے بجائے جموں و کشمیر کا لفظ استعمال کرتے ہوئے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

اراکین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی ہر شکل میں عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرات میں شامل ہے، زور دیا گیا کہ مجرموں، سہولت کاروں، فنانسرز اور اسپانسرز کا احتساب کیا جانا چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت ذمے داریوں کے مطابق تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر تعاون کریں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ترجمان  نے کہا کہ اقوام متحدہ خطے کی صورتحال پر گہری تشویش کے ساتھ نظر رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زور دیتے ہیں وہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ

جنرل کوریلا نے کہا کہ انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک غیر معمولی شراکت دار قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو سراہا ہے۔ پاکستان اور امریکا نے 10 مئی کو واشنگٹن میں بات چیت کے دوران انسداد دہشت گردی کے تعاون کو جاری رکھنے کی توثیق کی تھی۔

اس بات چیت میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو درپیش سب سے اہم چیلنجز، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا تھا۔ رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشتگردی پر ایک بار پھر بات چیت ہوگی۔ منگل کو واشنگٹن میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران، جنرل مائیکل کوریلا سے پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا۔

اس دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے کئی اہم کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔ اسلام آباد کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری کو سراہتے ہوئے، جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ جنرل کوریلا نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے پاکستان کے مغربی علاقے میں 1000 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ( پاکستان) اس وقت انسداد دہشتگردی کی فعال جنگ میں ہے، پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوں گے، ایسا نہیں ہے کہ اگر ہمارا بھارت کے ساتھ تعلق ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ تعلق نہیں رکھ سکتے، ہمیں تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے لیے اس کی خوبیوں کو دیکھنا چاہیے۔ جنرل کوریلا نے کہا کہ انٹیلی جنس کے تبادلے کے بعد پاکستان نے داعش خراسان کے پانچ اہم دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔

انہوں نے داعش خراسان کے اہم کارندے محمد شریف اللہ عرف جعفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جعفر کو ( امریکا کے) حوالے کیا جو ایبی گیٹ بم دھماکے کے پس پردہ کلیدی افراد میں سے ایک تھا۔ جنرل کوریلا نے مزید کہا کہ شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی، او ر انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔

کمانڈر سینٹکام نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان، ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے ساتھ، اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان (دہشتگردوں) کے پیچھے جا رہا ہے اور ہم داعش خراسان پر اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اپریل میں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اپنی پہلی فون کال میں بات کی تھی، جس میں امریکی وزیرخارجہ نے انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کال کے دوران، ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ ڈار نے پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق، ڈار نے 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو اجاگر کیا تھا، جبکہ مارکو روبیو نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے امریکا کی انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

مارچ میں امریکی کانگریس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شریف اللہ کے بارے میں بات کی تھی اور اس کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی تعریف کی تھی۔ امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا تھا کہ آج رات، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ابھی ابھی اس ہولناکی کے پس پردہ سب سے بڑے دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، اور وہ یہاں امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے آ رہا ہے، میں اس عفریت کو گرفتار کرنے میں مدد دینے کے لیے خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  •  پاکستان کو انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب سربراہ کیوں بنایا؟بھارت کا سلامتی کونسل سے شکوہ
  • پاکستان فراہم کردہ انٹیلیجنس کے مطابق دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرتا ہے، امریکہ
  • آسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب
  • پاک فضائیہ نے بھارت کا کولڈ اسٹارٹ جنگی نظریہ ناکام بنا دیا، ایئر یونیورسٹی سابق وائس چانسلر فائز امیر
  • ’بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے
  •  بھارتی اقدامات خطے، عالمی امن، سلامتی کیلئے خطرناک، دنیا جوابدہی کرے: بلاول
  • جنسی ہراسانی کیس؛ بلیک لولی کو جسٹن بالڈونی کیخلاف قانونی جنگ میں بڑی کامیابی مل گئی
  • عیدپر راولپنڈی میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا افسوسناک واقعہ 
  • پاکستان کیخلاف بیان لینے آیا بھارتی وفد ناکام رہا: شیری رحمان
  • بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان