کراچی، تیل و گیس کی چوری کیلئے کنویں کی کھدائی کے دوران ایک شخص ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
پولیس حکام نے بتایا کہ کنوئیں میں موجود لاش کو اس کے ساتھیوں نے نکالنے کی کوشش بھی کی، لیکن لاش نکالنے میں ناکامی پر ساتھیوں نے 15 پر کال کی اور فرار ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں شاہ لطیف ٹاؤن ملیر ندی بند کے قریب پلاٹ میں تیل یا گیس کی مبینہ چوری کرنے کیلئے کنویں کی کھدائی کے دوران ایک شخص مبینہ طور پر دم گھںٹے سے ہلاک ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق مددگار ون فائیو پولیس کی اطلاع پر متعلقہ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور پولیس نے فوری طور پر ریسکیو اہلکاروں کو موقع پر طلب کرلیا۔ پولیس کو کنویں کے باہر سے گیس سلینڈر اور لائن میں کنکشن لگانے کیلئے آلات ملے، جبکہ علاقے میں گیس کی بو بھی پھیلی ہوئی ہے۔ ریسکیو اہلکاروں نے کنوئیں میں اندر جانے کی کوشش کی، تاہم انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، واقعے کی اطلاع ملنے پر پارکو اور سوئی گیس کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے بتایاکہ پارکو حکام کے مطابق کنوئیں کی جگہ سے ان کی لائن دور ہے، پلاٹ کے باہر سے 2 گاڑیاں اور موٹرسائیکل بھی ملی ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ کنوئیں میں اترنے اور چڑھنے کیلئے سیڑھیاں بھی بنائی گئی تھیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ کنوئیں میں موجود لاش کو اس کے ساتھیوں نے نکالنے کی کوشش بھی کی، لیکن لاش نکالنے میں ناکامی پر ساتھیوں نے 15 پر کال کی اور فرار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ سوئی گیس حکام کی جانب سے گیس کی سپلائی بند کر دی گئی ہے، لیکن بو زیادہ ہونے کی وجہ سے کنویں میں موجود لاش کو نہیں نکالا جا سکا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ریسکیو حکام اور متعلقہ اداروں کا عملہ موقع پر موجود ہے اور انتظار کیا جا رہا ہے، گیس کی بو ختم ہو جائے تو کنویں میں پھسی ہوئی لاش کو نکالا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ ساتھیوں نے پولیس حکام لاش کو گیس کی
پڑھیں:
کراچی میں پاکستان ریفائنری کی لائن سے کئی ماہ سے جاری تیل چوری پکڑی گئی، مقدمہ درج
فوٹو فائلکراچی میں آئل چوری کا دھندا پوش علاقے تک جا پہنچا، ڈیفینس خیابان نشاط کے قریب فلیٹ کے کمپاؤنڈ سے لائن میں لگایا گیا کلپ برآمد کرکے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق واقعہ کا مقدمہ پاکستان ریفائنری لمیٹیڈ (پی آر ایل) کے سیکیورٹی منیجر کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
مدعی مقدمہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ پی آر ایل کی انٹر سٹی آئل لائن کیماڑی سے کورنگی ریفائنری تک جاتی ہے، فلیٹ کے قریب بدبو آنے سے اور فلیٹ کے قریب تیل کے نشانات ملنے سے شک ہوا تو پولیس کو اطلاع دی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ 3 ماہ سے آئل چوری کا کام جاری تھا، ٹینکرز کی مدد سے آئل چوری کرنے کے بعد منتقل کیا جاتا تھا اور لائن سے لاکھوں روپے مالیت کا ڈیزل چوری کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب واقعہ میں ملوث پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔