پہلگام حملے کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافہ، لوگوں نے بنکروں کی صفائی شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
کسانوں کا کہنا ہے کہ 2021ء کے بعد سے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے واقعات میں کمی آئی، لیکن پہلگام حملے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے کے بعد سرحدی علاقوں میں شدید کشیدگی کے سبب جموں کے سانبہ ضلع کے رام گڑھ علاقے میں کسان اپنے کھیتوں میں کھڑی گندم کی فصل جلد سے جلد کاٹنے کے لئے بے چین ہیں۔ سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی نے کسانوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ جتنا جلدی ہو سکے، اپنی فصلیں کاٹ لیں۔ اسی کے ساتھ مقامی لوگوں نے اپنے گھروں میں موجود زیر زمین بنکروں کی صفائی کرنی شروع کر دی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اسے استعمال کیا جا سکے۔ ان کسانوں کا کہنا ہے کہ 2021ء کے بعد سے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے واقعات میں کمی آئی، لیکن پہلگام حملے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔ اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے بنکرز کو تیار حالت میں رکھیں۔
یہ بے چینی جموں کے تمام سرحدی علاقوں میں محسوس کی جا سکتی ہے۔ اس ہفتے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 25 سیاحوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد سے سرحد پر ہندوستانی اور پاکستانی افواج کے بیچ لگاتار گولی باری ہو رہی ہے۔ حالات مزید بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر کسانوں نے اپنی فصلوں کی کٹائی تیز کر دی ہے اور ان 15,000 زیر زمین بنکروں کی صفائی بھی شروع کر دی ہے جو مودی حکومت نے 2018ء سے گزشتہ سال تک 415 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کئے تھے۔ جموں میں بھارت کا پاکستان کے ساتھ 221 کلومیٹر طویل بین الاقوامی بارڈر ہے جو کٹھوعہ ضلع سے کنچک علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول، جو جموں کے اکھنور سیکٹر سے شروع ہو کر راجوری، پونچھ اور کشمیر وادی تک 744 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ عام طور پر یہاں پر مزدوروں کی کمی کے باعث کٹائی کا عمل تاخیر کا شکار رہتا ہے، لیکن موجودہ کشیدگی کے پیش نظر کسان دونوں سرحدوں پر جلد از جلد کام مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سچیت گڑھ، آر ایس پورہ کے کسانوں نے کہا کہ یہ اپنے مفاد میں ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لئے تیار رہیں۔ کشیدگی کی موجودہ فضا میں یہ کہنا مشکل ہے کہ کب حالات قابو سے باہر ہو جائیں۔ جموں کے مارڈھ بلاک کے کسانوں نے 2017ء کے تصادم کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے گھر پر مارٹر گولے گرنے سے شدید نقصان پہنچا تھا۔
اس جھڑپ میں 30 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور 4,500 سے زیادہ لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑ کر نو شہرہ میں قائم ریلیف کیمپوں میں منتقل ہونا پڑا تھا۔ اسی طرح 2018ء میں بھی سرحد پار سے فائرنگ اور گولہ باری میں 60 شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ حالانکہ حالیہ برسوں میں جنگ بندی معاہدے کے بعد سرحدی فائرنگ میں نمایاں کمی آئی، لیکن پہلگام حملے کے بعد بڑھ رہی سرحدی کشیدگی کے پیش نظر مقامی لوگ کسی خطرے کو نظر انداز کرنے کے لئے تیار
نہیں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پہلگام حملے کے بعد جموں کے
پڑھیں:
اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کے معاملے پر علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق درخواست ایڈیشنل سیشن جج فرحت جبیں کی عدالت میں دائر کی گئی،علیمہ خان کی دائر 22اے کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔
مزید :