چیف جسٹس کا دورہ چین، ترکیہ، سپریم کورٹ کے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ کوعالمی سطح پر سراہا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
چیف جسٹس کا دورہ چین، ترکیہ، سپریم کورٹ کے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ کوعالمی سطح پر سراہا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے چین اور ترکیے کے ایک ہفتے پر محیط دورے کی تکمیل کے بعد اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے چیف جسٹسز کانفرنس میں شرکت کی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس میں سائبر سیکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور بچوں کے حقوق پر عدالتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف جسٹس نے ٹیکنالوجی کے ذریعے عدالتی نظام میں شفافیت اور کارکردگی میں بہتری پر زور دیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور ایس سی او رکن ممالک میں تجارتی ثالثی، ماحولیاتی قانون اور انسانی حقوق کے تحفظ پر مشترکہ تعاون کی تجویز پر غور کیا گیا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایران اور ترکیے کے چیف جسٹسز سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، عدالتی تبادلوں اور تجربات کے اشتراک پر پاکستان اور رکن ممالک نے اتفاق کیا۔
سپریم کورٹ نے بتایا کہ رکن ممالک کا سائبر کرائم کے خلاف تعاون بڑھانے، مصنوعی ذہانت کے عدالتی استعمال کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا اور کانفرنس میں تنازعات کے حل میں ثالثی اور مصالحتی عمل کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔چیف جسٹس کے دورہ چین اور ترکیے کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک بنانے پر زور دیا گیا اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا اور عدالتی استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیتی پروگراموں اور ججوں کے تبادلوں کی منظوری دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق2026 میں اگلی چیف جسٹسز کانفرنس ایران میں منعقد ہوگی۔چیف جسٹس یحیی آفریدی نے استنبول میں ترکیے کی آئینی عدالت کی 63ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی اور انہوں نے پاکستان اور ترکیے کے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ ترکیے کی آئینی عدالت کے انسانی حقوق کے فیصلے قابل تعریف ہیں اور اس موقع پر پاکستان اور ترکیے کے درمیان عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق ترکیے نے پاکستان میں عدالتی نظام کو جدید بنانے کے لیے تعاون کی پیش کش کی۔چیف جسٹس یحیی آفریدی اپنا دورہ ترکیہ مکمل کرنے کے بعد استنبول سے پیر کی صبح پاکستان پہنچیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیرخارجہ اسحاق ڈار کا برطانوی ہم منصب سے رابطہ، بھارت کے پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کردیا وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا برطانوی ہم منصب سے رابطہ، بھارت کے پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کردیا وزیراعلی پنجاب مریم نوازکا لاہور سے راولپنڈی تک پاکستان کی پہلی تیز ترین بلٹ ٹرین چلانے کا فیصلہ ، عملدرآمد کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل پاکستانیوں کو بھارت چھوڑنے کی دی گئی مہلت ختم، واپس آنے والے پاکستانیوں کے اعداد وشمار جاری تنازع کسی بھی صورت بھارت اور پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ پاکستانی قوم وطن کی جانب اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو پھوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے، زاہد بشیر ڈار بھارت نے بھی اسرائیل کی روش اختیار کرلی، مقبوضہ کشمیر میں مکانات گرانا شروع کردیےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔