بلڈنگ افسران کی لکھنؤ سوسائٹی میں پھر سے بھتہ وصولی شروع
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسسٹنٹ ڈائریکٹر چیزل شاہ ، بلڈنگ انسپکٹر محسن اور رضوان نے جعلی ڈیمالیشن ٹیم استعمال کی
سندھ ہائی کورٹ کے نام پر افسران نے اپنی کارروائی ڈال دی، غیر قانونی عمارتوں کا تحفظ
سندھ بلڈنگ کنٹرول کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی لکھنؤ سوسائٹی میں پھر سے بھتہ وصولی شروع ہو گئی۔ سندھ ہائی کورٹ کے نام پر افسران نے اپنی کارروائی ڈال دی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر چیزل شاہ اور بلڈنگ انسپکٹر محسن اور رضوان نے جعلی ڈیمالیشن ٹیم استعمال کی اور 2 سے زائد غیر قانونی بلڈنگ سے بھاری بھتہ وصول کیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 23؍اپریل کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر لکھنئو کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے پلاٹ نمبر ایف 52 سیکٹر 31 ای اور پلاٹ نمبر 161/1 سیکٹر 32 بی پر کارروائی کے لئے ڈیمالیش ٹیم بھیجی گئی۔ جس میں ڈیمولیشن افسر اسد خند بھی شامل تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیمالیشنگ ٹیم نے علاقہ تھانے میں انٹری کرائی اور مذکورہ دونوں پلاٹوں پر کاسمیٹک ڈیمالیشنگ کی۔ لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر ایف 52 پر بغیر منظور شدہ نقشے کے پبلک سیل پروجیکٹ کی غیر قانونی بیسمنٹ کے اوپر تعمیر شدہ پارٹیشن کی دیواروں کو گرایا تو گیا مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ کنکریٹ اسٹرکچر اور بیسمنٹ کو کہیں سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اسی دوران چیز شاہ اپنے ساتھی بلڈنگ انسپکٹر محسن اور رضوان کے ہمراہ اپنی جعلی ڈیمالیش ٹیم لے کر لکھنؤ سوسائٹی کے پلاٹ نمبر ڈی 218گراونڈ پلس ون، جس کی مالیت 4 کروڑ روپے بتائی گئی ہے ، اس کی غیر قانونی عمارت کے فرنٹ پر کرائے کے مزدوروں سے ہتھوڑے چلائے اور سندھ ہائی کورٹ کے نام پر لاکھوں روپے بھتہ وصول کیا۔ اسی طرح پلاٹ نمبر ڈی 235 مالیت 4 کروڑ سے زائد گراونڈ پلس ون کی غیر قانونی بلڈنگ کی چھت پر لگی پردی پر کرائے کے مزدوروں سے کارروائی شروع کرائی اور سندھ ہائی کورٹ کے نام پر وہاں سے بھی لاکھوں روپے بھتہ وصول کر کے چلے گئے ۔ اس حوالے سے ذارئع نے بتایا کہ لکھنؤ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان طویل عرصہ سے معطل ہے ۔ اس لئے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے نقشہ جات یعنی بلڈنگ پلانز کی منظوری بند ہے ۔اس کے باوجود ان دنوں لکھنؤ سوسائٹی میں متعدد غیر قانونی بلڈنگ کی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔ ان میں سے ایسی غیر قانونی تعمیرات جو سوسائٹی کے انفراسٹرکچر کے لئے تباہی کا سبب بن سکتی ہیں ۔ان کے خلاف علاقہ مکینوں کی متعدد درخواستیں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن وہاں سے بھی انہدامی کارروائی کے بجائے بھتہ وصولی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ لکھنؤ کوآپریٹو سوسائٹی کے درجنوں پلاٹوں میں چائنا کٹنگ طرز کی غیر قانونی تعمیرات کی جا رہی ہیں جہاں سے سرکاری خزانے کو بھی کروڑوں روپوں کا نقصان پہنچ رہا ہے مثلاً پلاٹ نمبر F83 ، F83/3 ، F83/2 ، F115 ، E182 ، E154 اور D444 وغیرہ، مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو کہ علاقہ مکینوں کے لئے شدید تشویش کا سبب بھی ہیں اور سوسائٹی کے انفراسٹرکچر کے لئے بھی بربادی کا باعث ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں لکھنؤ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں ہونے والی کروڑوں روپے مالیت کی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف علاقہ مکینوں کے احتجاج اور شکایات پر ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو اور وزیر بلدیات سعید غنی نے بھی کاروائی کی یقین دہائی کرائی تھی۔ مگر ان غیر قانونی تعمیرات پر ہنوز کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ ان میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور تکمیل کے قریب غیر قانونی تعمیرات کے بلڈرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ جلد ازجلد مفت کے کرائے دار اور جعلی مالکان سے بلڈنگ آباد کرے تا کہ عدالتیں انسانی ہمدردی کے ناطے کارروائی کا حکم جاری کرنے میں تامل سے کام لیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ کے نام پر غیر قانونی تعمیرات کنٹرول اتھارٹی لکھنؤ سوسائٹی کی غیر قانونی بلڈنگ کنٹرول سوسائٹی میں سوسائٹی کے پلاٹ نمبر کے لئے
پڑھیں:
محکمہ خزانہ کےبجٹ افسران کی ترقی کامعاملہ لٹک گیا
قیصر کھوکھر: محکمہ خزانہ کےبجٹ افسران کی ترقی کامعاملہ لٹک گیا۔
تفصیلات کے مطابق 12سال سےبجٹ افسران محکمہ خزانہ کوگریڈ 18میں ترقی نہ مل سکی،بجٹ افسران کی پروموشن کا کوئی سرےسےسروس سٹرکچرہی موجودنہیں ہے،محکمہ خزانہ کی 100سےزائدافسران کی ترقی کامعاملہ رک گیا۔
افسران پی پی ایس سی سےبھرتی ہوکر آئے تھے،پی پی ایس سی سے بھرتی ہونے والے افسران کی ترقی بھی رک گئی۔
سٹینڈنگ کمیٹی کا ایکٹ پر مشاورت کیلئے مزید ممبران کو شامل کرنے کا فیصلہ
بجٹ افسران نےفوری سروس سٹرکچر بنانے کا مطالبہ کر دیا۔