پابندی کی زد میں آنے والے پلیٹ فارمز میں ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، جیو نیوز اور سنو نیوز کے یوٹیوب چینلز شامل ہیں جبکہ صحافی ارشاد بھٹی، عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ اور منیب فاروق کے یوٹیوب چینلز پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہاپسند بھارتی حکومت بے باک صحافت اور سچائی پر مبنی رپورٹس نشر کرنے پر تلما اٹھی، پہلگام واقعے کے بعد بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے پر ڈان نیوز سمیت 6 کروڑ 30 لاکھ سبسکرائبرز کے حامل 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کردی۔ بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی کے مطابق بھارتی حکومت نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پہلگام واقعے کے بعد اشتعال انگیزی اور فرقہ وارانہ حساسیت کا حامل مواد نشر کرنے کے الزام میں 6 کروڑ 30 لاکھ سبسکرائبرز کے حامل 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کردی ہے۔

پابندی کی زد میں آنے والے پلیٹ فارمز میں ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، جیو نیوز اور سنو نیوز کے یوٹیوب چینلز شامل ہیں جبکہ صحافی ارشاد بھٹی، عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ اور منیب فاروق کے یوٹیوب چینلز پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، جن دیگر ہینڈلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں پاکستان ریفرنس، سما اسپورٹس، عزیر کرکٹ اور رازی ناما شامل ہیں۔ یاد رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا مستقل حقائق سے عاری اور غیرذمے دارانہ رپورٹنگ میں مصروف ہے۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یوٹیوب چینلز پر پر پابندی عائد

پڑھیں:

طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی

افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔

طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔

طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔

ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • والد کے آخری لمحات کا وی لاگ بنانے پر تنقید، بیٹیوں نے اپنے دفاع میں کیا حیران کن وجہ بتائی؟
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب