مودی سرکار کی بوکھلاہٹ: شعیب اختر کا یوٹیوب چینل بھارت میں بند
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارت نے آزادیٔ اظہار کا گلا گھونٹنے کی اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے سابق پاکستانی اسپیڈ اسٹار شعیب اختر کا یوٹیوب چینل ملک بھر میں بلاک کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کی سفارش پر مجموعی طور پر 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
بھارتی حکام نے الزام عائد کیا کہ یہ چینل پہلگام واقعے کے بعد غلط معلومات اور جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہے تھے۔ ان چینلز کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 6 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
شعیب اختر کے چینل کو دنیا بھر میں 35 لاکھ سے زائد صارفین فالو کرتے ہیں جہاں وہ کرکٹ اور معاشرتی موضوعات پر اپنی دوٹوک اور بے لاگ رائے پیش کرتے ہیں۔
اپنی بات حق اور سچائی کے ساتھ بیان کرنے والے شعیب اختر کی آواز کو دبانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں اختلافِ رائے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
دنیا بھر میں جمہوریت اور آزادیٔ رائے کے دعویدار بھارت نے ایک بار پھر اپنی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار کر دی ہے۔
جہاں ایک طرف بھارت اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہا ہے، وہیں اب وہ بین الاقوامی شخصیات کی آوازوں کو بھی برداشت کرنے سے قاصر دکھائی دے رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔