کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ آئندہ کراچی میں کسی قسم کی غیر قانونی عمارت کی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کسی بھی عمارت کی منظوری نہ ہونے، منظوری سے زائد فلورز یا منظوری کے تحت تعمیر نہ ہونے والی عمارت کو بھی غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ رئیل اسٹیٹ سے وابستہ لوگوں کی رجسٹریشن اور ان کو لائسنس کے اجرا کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشنز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ سید خالد حیدر شاہ، اسپیشل سیکرٹری ہائوسنگ ٹاون پلانگ بخش علی مہر، چیئرمین آباد حسن بخشی، صدر آل کراچی ریٹیلرز ایسوسی ایشن مصتفیض الرحمان، صدر ڈیفنس اینڈ کلفٹن رئیل اسٹیٹ ایجنٹس جوہر اقبال، صدر آل نارتھ کراچی ریٹیلرز ایسوسی ایشن عاصم زمان، تمام ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی و اسسٹنٹ کمیشنرز، آئی جی رجسٹریشن سندھ ولی محمد بلوچ و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں کسی قسم کی غیر قانونی عمارت کی تعمیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمیشنرز کی سربراہی میں کمیٹی بنی ہوئی ہے اس کو مزید وسیع کیا جائے اور اس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تنظیموں کے نمائندوں، تمام یوٹیلیٹی سروسز کے نمائندوں اور آئی جی رجسٹریشن کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔

سعید غنی نے کہا کہ کسی بھی عمارت کی منظوری نہ ہونے، منظوری سے زائد فلورز یا منظوری کی خلاف ورزی والی عمارت کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ بغیر نقشہ کی منظوری یا پلان کے جو بھی عمارت شہر میں بنتی ہے اس کو غیرقانونی تصور کیا جائے اور فوری طور پر اس کو منہدم کیا جائے جبکہ زائد فلورز والی عمارتوں کے صرف زائد فلورز نہیں بلکہ پوری عمارت کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کیا جائے۔

سعید غنی نے آئی جی رجسٹریشن کو بھی ہدایات دی کہ کسی بھی گھر کی لیز یا سب لیز کے لئے متعلقہ ڈسٹرکٹ و سب رجسٹرار بلڈنگ کی کمپلیسن پلان کی خود ویریفیکیشن ایس بی سی اے کروا کر پھر اس کی لیز یا سب لیز کرے۔ سعید غنی نے ڈپٹی ڈی جی ایس بی سی اے کو ہدایات دی کہ اپنے تمام منطوری اور عمارتوں کی مکمل ہونے کی رپورٹ کے پورٹل میں ڈپٹی کمیشنرز، آئی جی رجسٹریشن، تمام یوٹیلیٹیز فراہم کرنے والوں کو شامل کرے تاکہ کسی بھی عمارت کو یوٹیلیٹی کی فراہمی، اس کی سب لیز اور متعلقہ عمارت قانونی یا غیر قانونی ہونے کا تمام کو علم ہو۔

سعید غنی نے کہا کہ کسی بھی قسم کی شکایت چاہے وہ ایس بی سی اے میں ہو یا ڈی سی آفس میں وہ شکایت کنندہ اس شکایت کو واپس نہیں لے سکے گا اور اس شکایت کو انفارمیشن تصور کرکے اس کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سے وابستہ لوگوں کی رجسٹریشن اور ان کو لائسنس کے اجرا کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ اس موقع پر چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ ہر عمارت کی منظوری اور اس کے مکمل ہونے کی رپورٹ سے آباد کی ایک کاپی آباد کو بھی بھیجی جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ متعلقہ منظوری اور مکمل ہونے کا سرٹیفکیٹ جعلی تو نہیں ہے۔

صدر آل کراچی رئیل اسٹیٹ مستفیض الرحمان نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کی کراچی میں 22 ایسوسی ایشنز ہیں ان کی رجسٹریشن اور ان کو سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لئے سندھ حکومت قانون سازی کرے۔ صدر آل نارتھ کراچی ریٹیلرز ایسوسی ایشن عاصم زمان نے کہا کہ کے ڈی اے، ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے اپنی رہائشی اسکیموں کو شروع کرے تاکہ غریبوں اور متوسط طبقے کو سستی اور آسان اقساط پر رہائش میسر آسکے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعید غنی نے کہا کہ کیا جائے گا زائد فلورز رئیل اسٹیٹ کہ کسی بھی بھی عمارت کی منظوری کراچی میں عمارت کی عمارت کو کے لئے قسم کی

پڑھیں:

ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • چین کسی بیرونی فوجی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا‘ وزیر دفاع
  • سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
  • کراچی، گلشن اقبال میں رہائشی عمارت کی چوتھی منزل کے فلیٹ میں آگ بھڑک اٹھی