یمن: حراستی مرکز پر ’امریکی فضائی حملہ، درجنوں تارکین وطن‘ ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) یمن میں حوثی باغیوں کے زیر انتظام المیسرہ ٹی وی کے مطابق ملک کے صعدہ نامی صوبے میں افریقی مہاجرین کے ایک حراستی مرکز پر امریکی فضائی حملے کے بعد 68 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جبکہ اس واقعے میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
صعدہ یمن میں حوثی باغیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں اس سے قبل بھی امریکی حملے کیے گئے تھے۔
تاہم وہاں حراستی مرکز پر کیے جانے والے تازہ حملے پر، جس کی اطلاع المیسرہ ٹی وی کی جانب سے آج بروز پیر دی گئی، اب تک امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ امریکی ملٹری کی سینٹرل کمانڈ یا سینٹ کام مشرق وسطیٰ میں امریکی عسکری کارروائیوں کے لیے ذمہ دار فوجی ادارہ ہے۔
(جاری ہے)
حوثیوں کے زیر انتظام یمنی وزارتوں کے مطابق یہ حملہ آج علی الصبح کیا گیا اور اس میں جس مرکز کو نشانہ بنایا گیا وہاں 115 تارکین وطن کو رکھا گیا تھا۔
المیسرہ ٹی وی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے باعث ''بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی‘‘ کے سبب ریسکیو اور ایمرجنسی عملے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والا ایک میزائل گرنے کے باوجود پھٹا نہیں اور اب خصوصی ٹیمیں نہایت احتیاط کے ساتھ اسے ہینڈل کر رہی ہیں۔
دوسری جانب حوثی باغیوں کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے ''غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی پناہ کے مرکز کو نشانہ بنانے کے اس گھناؤنے جرم‘‘ کی مذمت کی ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق اس مرکز کو اقوام متحدہ کی ترک وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم) اور ریڈ کراس کے زیر نگرانی چلایا جا رہا تھا۔حالیہ کچھ عرصے سے امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے حوثیوں کے خلاف حملوں میں شدت آ چکی ہے اور اس ملیشیا پر اب تک کا سب سے مہلک امریکی حملہ اس ماہ بحیرہ احمر میں ایک فیول ٹرمینل پر کیا گیا تھا، جس میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکہ کا موقف ہے کہ حوثیوں پر حملے تب تک جاری رہیں گے جب تک اس ملیشیا کی جانب سے بحیرہ احمر میں کمرشل بحری جہازوں پر حملوں کا سلسلہ رک نہیں جاتا۔ حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں کو نومبر 2023ء سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کو وہ غزہ کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار حمایت کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
م ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے کے زیر
پڑھیں:
غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر اسرائیلی فائرنگ، 17 فلسطینی ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) طبی اہلکاروں کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ کے العودہ ہسپتال اور اور غزہ سٹی کے القدس ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے امداد کی تقسیم کے مراکز کی طرف نہ جائیں، کیونکہ یہ راستے ملٹری زون کا حصہ ہیں۔
غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کی طرف سے آج منگل 10 جون کو پیش آنے والے فائرنگ کے اس تازہ واقعے کے بارے میں فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
(جاری ہے)
جی ایچ ایف نے غزہ میں خوراک کی تقسیم کا آغاز مئی کے اواخر میں کیا تھا۔ اسرائیل کی طرف سے اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں کی طرف سے غزہ پٹی میں امدادی سامان کی فراہمی پر رواں برس جنوری کے اواخر میں پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس کے بعد امدادی سامان کی تقسیم کے ایک نئے ماڈل کے طور پر اس امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ تنظیم کے ذریعے امدادی سامان کی تقسیم کا عمل شروع کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے تاہم اس تنظیم کو غیر جانبدار تسلیم نہیں کیا جاتا۔اس تنظیم کےامداد کی تقسیم کے مراکز کے قریب فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں، جن میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔
امداد کے حصول کے لیے طویل سفر اور گھنٹوں انتظارغزہ کے جنگ سے تباہ حال اور بے گھر رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں امداد کی تقسیم کے مراکز تک پہنچنے کے لیے گھنٹوں سفر کرنا پڑتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں بہت صبح سویرے ہی اپنے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے تاکہ کھانے پینے کا کچھ سامان مل سکے۔
چالیس سالہ فلسطینی محمد ابو عامر نے روئٹرز کو بتایا، ''میں کچھ خوراک حاصل کرنے کی امید میں وہاں جانے کے لیے رات دو بجے نکلا۔ میں نے راستے میں دیکھا کہ لوگ خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراک کے پیکٹ پانچ منٹ میں ہی ختم ہو گئے۔ یہ پاگل پن ہے۔‘‘
دو بچوں کے والد ابو عامر نے چیٹ ایپ کے ذریعے مزید بتایا، ''ہزارہا لوگ وسطی اور شمالی علاقوں سے بھی وہاں پہنچے، 20 کلومیٹر سے بھی زیادہ سفر کر کے اور وہاں سے خالی ہاتھ اور مایوس ہو کر ہی لوٹے۔
‘‘ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی مگر یہ واقعہ ان کے سامنے پیش نہیں آیا۔ غزہ میں ہلاکتیں 55 ہزار کے قریبغزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔
اسرائیل کی سرکاری طور پر جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کردہ اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اس حملے کے نتیجے میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس دوران 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی بھی لے جایا گیا تھا۔حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں جاری فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد بھی اب 54,880 ہو گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک