پہلگام حملےکے 5 منٹ بعدکسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلگام حملےکی تحقیقات غیر جانبدار ماہرین سے کرانے کی تجویز کی حمایت کردی۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں نجی ٹی سی سے گفتگو کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے پر پاکستان کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے، واقعے کے صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے۔
امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے پہلگام حملے کی فوری منصفانہ تحقیقات کی حمایت کردی
نجی ٹی وی کے مطابق چین، برطانیہ اور ایران کے رہنماؤں سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے نئی دہلی کی جانب سے ’بے بنیاد پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات‘ کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی سیاسی قیادت پہلگام حملے کے تناظر میں بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات اور جھوٹے الزامات کو چھپانے کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے غیر ملکی دارالحکومتوں کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چین، برطانیہ اور ایران کے رہنماؤں سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے نئی دہلی کی جانب سے بے بنیاد پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات کی طرف توجہ مبذول کرائی، جس میں سندھ طاس معاہدے کو مؤخر کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے، جو ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
اسحٰق ڈار نے برطانیہ اور چین کے اپنے ہم منصبوں سے بات کی اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے ساتھ ساتھ اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے اسلام آباد کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اسحٰق ڈار کو بتایا کہ بیجنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری توجہ دے رہا ہے، انہوں نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے چین کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ وانگ ژی نے کہا کہ ایک آہنی دوست اور ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون کرنے والے شراکت دار کی حیثیت سے چین پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو مکمل طور پر سمجھتا ہے، اور پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اس کی حمایت کرتا ہے۔
وانگ ژی نے کہا کہ چین فوری اور منصفانہ تحقیقات کی وکالت کرتا ہے، اور اس کا ماننا ہے کہ تنازع نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان کے بنیادی مفادات کو پورا کرتا ہے، اور نہ ہی اس سے علاقائی امن اور استحکام کو کوئی فائدہ ہوگا۔ چینی وزیر خارجہ (جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن بھی ہیں) نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے، ایک دوسرے کی طرف بڑھیں گے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ برطانوی وزیر خارجہ سے علیحدہ گفتگو میں اسحٰق ڈار نے ڈیوڈ لیمی کو بھارت کے جھوٹے الزامات، بے بنیاد پروپیگنڈے اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا، جب کہ خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے مذاکرات اور مسائل کے پرامن حل کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کوششوں کو سراہتے ہوئے اسحٰق ڈار نے حقائق کا پتہ لگانے کے لیے کسی بھی آزادانہ اور شفاف تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار بھی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے فعال رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔