پہلگام واقعہ: پاکستان اور انڈیا ذمہ دارانہ حل کی طرف بڑھیں، دونوں ممالک سے رابطے میں ہیں، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
امریکی وزاررت خارجہ نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا پر مسئلے کے ذمہ دارانہ حل کے لیے کام کرنے پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ ایک ہر وقت بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور تمام فریقین کو مسئلے کے ذمہ دارانہ حل کے لیے کام کرنے پر زور دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام واقعہ: چینی وزیر خارجہ کا انسداد دہشتگردی کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کا اعلان
ترجمان امریکی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے۔
اس سے قبل پہلگام واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنے پہلے تبصرے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو ایک پرانا تنازع قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا حوالہ دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ کشمیر میں دونوں ممالک کی یہ لڑائی ایک ہزار سال یا شاید اس سے بھی زیادہ تک رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘سرحد پر 1500 سال سے کشیدگی ہے اور وہ دونوں اسے کسی نہ کسی طریقے سے (حالیہ معاملے) کا حل نکال لیں گے۔’
یہ بھی پڑھیے: دونوں ممالک حل ڈھونڈ نکالیں گے، پاک بھارت کشیدگی پر ٹرمپ تبصرہ
دوسری طرف پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کی پہلگام واقعے کے تناظر میں چینی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں چینی وزیرخارجہ نے انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا۔
چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کے لیے بیجنگ کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنا اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انڈیا پاکستان پہلگام واقعہ دہشتگردی کشیدگی وزارت خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا انڈیا پاکستان پہلگام واقعہ دہشتگردی کشیدگی دونوں ممالک کے لیے ہے اور
پڑھیں:
امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔
ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”
ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
I just met with @rajnathsingh to sign a 10-year U.S.-India Defense Framework.
This advances our defense partnership, a cornerstone for regional stability and deterrence.
We're enhancing our coordination, info sharing, and tech cooperation. Our defense ties have never been… pic.twitter.com/hPmkZdMDv2
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
امریکا نے گزشتہ ماہ H-1B ویزا پر ایک وقتی 100,000 ڈالر فیس بھی عائد کی تھی، جس سے بڑی تعداد میں بھارتی متاثر ہوئے۔