امریکہ بین الاقوامی اسلحے کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کے نظام میں سب سے بڑا تخریب کار ہے،چین کی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بیجنگ :حال ہی میں، امریکی محکمہ خارجہ نے ہتھیاروں پر کنٹرول، عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کی نام نہاد تعمیلی رپورٹ 2025 جاری کی ہے ۔ اس سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی حکومت نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر سال کی طرح اس سال بھی مذکورہ نام نہاد رپورٹ جاری کی ہے جس میں اسلحے کے کنٹرول، تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے میدان میں اپنے منفی رجحانات کو نظرانداز کرتے ہوئے دوسرے ممالک کو بدنام کیا گیا ہے اور بے جا الزامات لگائے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ کی طرح اس رپورٹ کو مسترد کرتا ہے ،اس کی مذمت کرتا ہے اور اس پر اپناشدید احتجاج ریکارڈ کرواتا ہے ۔گو جیاکھون نے کہا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ نے بھرپور طریقے سے فوجی طاقت کو وسعت دی ہے ، بڑی طاقتوں کے درمیان تصادم کو ہوا دی ہے اور عالمی اور علاقائی تزویراتی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ امریکہ بین الاقوامی نظام، قواعد و ضوابط اور ذمہ داریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے معاہدوں کو پامال کرکے بین الاقوامی اسلحے کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کے نظام کا سب سے بڑا تخریب کار ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدم پھیلاو
پڑھیں:
ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کا اگلا راؤنڈ یورپ میں ہوگا، الجزیرہ
اپنی ایک خبر میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ انگریزی کے صحافی "علی هاشم" نے دعویٰ کیا کہ ایرانی ذرائع نے مجھے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم جوہری مذاکرات کا اگلا دور یورپ میں ہو گا۔ تاہم حتمی جگہ کا فیصلہ عمانی فریق کرے گا۔ علی ھاشم نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ قبل ازیں رویٹرز نے بھی ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ دوسری جانب آج کے راؤنڈ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عاس عراقچی" نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔