ایلون مسک کے بچوں کی تعداد 100 سے زائد؟ نئی رپورٹ نے ہلچل مچا دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ارب پتی ایلون مسک کے بچوں کی اصل تعداد پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ امریکی صحافی الزبتھ بروئنیگ نے انکشاف کیا ہے کہ مسک کے کم از کم 14 بچے ہیں، تاہم بعض ذرائع کے مطابق یہ تعداد 100 سے زائد ہو سکتی ہے۔
پوڈکاسٹ ’سینیٹی‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بروئنیگ نے کہا کہ ایلون مسک اپنے تعلقات اور بچوں کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کے لیے ماؤں سے رازداری کے معاہدے (این ڈی اے) کراتے ہیں اور مالی ادائیگیاں کرتے ہیں۔ الزبتھ کے مطابق مسک اب تک کم از کم 4 خواتین سے بچوں کے والد بن چکے ہیں، جبکہ حالیہ رپورٹس میں 5ویں خاتون ایشلے سینٹ کلیئر کا بھی نام سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی چپ سے فالج کا مریض شطرنج کھیلنے لگا
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایشلے سینٹ کلیئر کو خاموشی کے بدلے 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ماہانہ ایک لاکھ ڈالر کے اخراجات دیے گئے۔ تجزیہ کاروں نے اس طرزِ عمل کو خاندانی اقدار کے دعووں کے منافی قرار دیا ہے۔
ایلون مسک کے معلوم بچوں میں سابقہ اہلیہ جسٹین ولسن، موسیقار گرائمز، اور نیورالنک ایگزیکٹو شیوان زیلس سے ہونے والے بچے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 بچے الزبتھ بروئنیگ ایشلے سینٹ کلیئر ایلون مسک پوڈکاسٹ ’سینیٹی‘.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 بچے ایلون مسک ایلون مسک مسک کے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔