روس کا 8 سے 10 مئی تک یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
روس نے 8 سے 10 مئی کے دوران یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کردیا۔
کریملن نے پیر کو کہاکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 9 مئی کو یوم فتح کے موقع پر ’انسانی بنیادوں‘ پر جنگ بندی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس دن کو روس نازی جرمنی پر فتح کے دن کے طور پر مناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی 8 مئی کو شروع ہوگی اور 10 مئی تک جاری رہے گی۔
روسی صدر کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے غیرمشروط جنگ بندی سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے لیے ضروری ہے یوکرین کو مغربی ہتھیاروں کی سپلائی روک دی جائے۔
واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امکانات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد کوئی معاہدہ ہو جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
روس کے لیے 9 مئی اہم کیوں ہے؟
9 مئی روسی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جو 1945 میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز سوویت یونین کی 15 ریاستوں میں اس وقت ہوا جب 8 مئی 1945 کی شام دیر گئے نازی جرمنی نے ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جنگ بندی روس نازی جرمنی وی نیوز یوکرین یوم فتح.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وی نیوز یوکرین یوم فتح کے لیے
پڑھیں:
یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 اپریل 2025ء) روسی ریاستی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ ایک روسی فوجی کمانڈر نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو اہم علاقے کُروسک میں بکھری ہوئی یوکرینی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پوٹن نے ہفتے کے روز کُروسک میں یوکرینی فوج کے حملے کی ناکامی پر مسرت کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ یوکرینی فوج کے قبضے والے آخری گاؤں کو بھی آزاد کرا کے وہاں سے یوکرینی فوج کو نکال دیا گیا ہے۔تاہم کییف نے کُروسک سے اپنی افواج کے نکال دیے جانے کے روسی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے یوکرینی افواج اب بھی ایک اور روسی علاقے بیلگورود میں فعال ہیں جو یوکرینی سرحد سے متصل علاقہ ہے۔
(جاری ہے)
روس میں یوکرینی فوج کی کامیاب پیش قدمی، روس نے دعوے مسترد کر دیے
یوکرین پر روسی ڈرون حملے
یوکرینی ایئر فورس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ روس نے گزشتہ رات 149 ڈرونز لانچ کیے۔
ایک مشرقی علاقے کے گورنر نے ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔دینی پروپیٹروسک علاقے کے گورنر سرحئی لائزک نے کہا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ایک شخص شہر پاولوہراڈ میں مارا گیا جبکہ ایک 14 سالہ لڑکی زخمی بھی ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک روسی ڈرون مویشیوں کے ایک ٹھکانے پر گرا جس کے نتیجے میں 500 مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔
یوکرینی افواج کی روسی علاقے کروسک میں ’مزید کامیاب پیش قدمی‘
یوکرینی فضائیہ کے مطابق اس نے 149 روسی ڈرونز میں سے 57 کو مار گرایا جبکہ 67 دیگر ڈرونز اپنے اہداف تک پہنچے بغیر ہی ریڈاروں سے غائب ہوگئے۔ عام طور پر ایسا الیکٹرانک وار فیئر یا جنگی نظام کے ذریعے جام ہوجانے کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی حیران کُن امن تجویز
جمعہ 25 اپریل کو ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کی جو تجویز پیش کی تھی اُس میں کریمیا پر روسی اختیار کو تسلیم کرنے کا عنصر بھی شامل تھا۔
ٹرمپ نے کہا تھا، ''کریمیا روس کے ساتھ رہے گا۔ زیلنسکی کو اس کا ادراک ہے اور ہر کوئی اس امر کو سمجھتا ہے۔ کریمیا ایک طویل عرصے سے اُن کے ساتھ ہے۔‘‘ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امن کی اس تجویز کے بارے میں یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس جزیرہ نما سے رسمی دست برداری کو بھی قبول نہیں کریں گے۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ روسی صدرولادیمیر پوٹنکے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے روس یوکرین جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
روس نے بیلگورود میں بھی ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا
کریمیا کی اسٹریٹیجک اہمیت
کریمیا، بحیرہ اسود کے ساتھ یوکرین کے جنوبی حصے میں قائم اسٹریٹیجک اعتبار سے ایک انتہائی اہم جزیرہ نما ہے۔ اس پر روس نے 2022 ء میں یوکرین پر بھرپور حملے سے برسوں پہلے قبضہ کر لیا تھا۔ یہ روسی قبضہ بہت بڑے مظاہروں کا سبب بننا جس کے نتیجے میں یوکرین کے سابق صدر وکٹور یانوکووچ کو معذول کر دیا گیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے ساتھ ایک ایسوسی ایشن معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ادارت: افسر اعوان