بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے، دو تین دن اہم ہیں، جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے، چین اور خلیجی ممالک جنگ روکنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
پیر کو خصوصی انٹرویو میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی طرف سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔اس شدت پسند حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سے انڈین میڈیا اور سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان کشمیر میں شدت پسندی کی حمایت کرتا ہے۔ یاد رہے کہ کشمیر پر دونوں ممالک دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں اور دونوں ہی اس پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے اپنی تیاری کر لی ہے کیونکہ اب یہ خطرہ بہت قریب محسوس ہو رہا ہے، ایسے حالات میں حکمتِ عملی کے حوالے سے کچھ اہم فیصلے کرنا ضروری تھے، جو کر لیے گئے ہیں۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ انڈیا کی جانب سے بیانات میں سختی آ رہی ہے اور پاکستان کی فوج نے حکومت کو ممکنہ انڈین حملے کے خدشے سے آگاہ کر دیا ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ انہیں بھارتی کارروائی کے فوری خدشے کا یقین کیوں ہے۔
کشمیر حملے کے بعد بھارت نے 2 مشتبہ عسکریت پسندوں کو پاکستانی قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف اسی صورت میں کیا جائے گا جب ملک کے وجود کو براہِ راست خطرہ لاحق ہو۔
دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انٹرویو میں میرے بیان کا غلط مطلب لیا جارہا ہے، انٹرویو میں مجھ سے جنگ سے متعلق سوال ہوا تھا، میں نے کہا تھا اگلے دو تین دن اہم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انویسٹی گیشن سے متعلق بھارت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا، بھارت کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، بھارت سمجھتا ہے کہ الزام میں صداقت ہے تو تحقیقات کرالے، ہماری غیر جانبدارانہ تحقیقات کی دعوت کا کوئی جواب نہیں آیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ چند روز میں جنگ کا خطرہ ضرور موجود ہے لیکن کشیدگی کم بھی ہو سکتی ہے لیکن میں نے کہا تھا کہ کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے، چین اور خلیجی ممالک بھی جنگ روکنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پرفوج کھڑی ہے، ہماری تینوں مسلح افواج تیار ہیں، ملک کے ہر انچ کا دفاع کریں گے، انٹرنیشنل فورم پر بھارت پہلگام واقعے کی انویسٹی گیشن کرا لے، ہم پہلگام واقعے پر بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے وزیراعظم کا اعلان ہوا میں اڑا دیا گیا،3ہفتے گزرنے کے بعد بھی بجلی سستی نہ ہوسکی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے وزیراعظم کا اعلان ہوا میں اڑا دیا گیا،3ہفتے گزرنے کے بعد بھی بجلی سستی نہ ہوسکی چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد کا سیکٹرآئی 12کا اچانک دورہ، ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا رمضان ریلیف پیکیج کی کامیابی، سٹیک ہولڈرز کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، وزیراعظم بھارت کا فرانس سے مزید 26رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ دفاع کا معاملہ آئین میں واضح ، وزیر اعلی ، گورنر پختونخوا کو افغانستان سے ڈیل کی اجازت نہیں دینگے ، خواجہ آصف پنجاب میں وی وی آئی پیز کی سیکیورٹی کیلئے 5نئی جیمرز گاڑیاں خریدنے کی منظوریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت خواجہ آصف نے انٹرویو میں کی جانب سے بھارت کی کے بعد کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔