لاہور کیلئے اعزاز، نیویارک، لندن، واشنگٹن، برلن، استنبول، پیرس سے زیادہ محفوظ قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
لاہور کیلئے اعزاز، نیویارک، لندن، واشنگٹن، برلن، استنبول، پیرس سے زیادہ محفوظ قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)لاہور کا بڑا اعزاز، عالمی ایجنسی نے لاہور کو گلوبل 249 شہروں میں سب سے زیادہ محفوظ قرار دیدیا۔
کرائم اینڈ سیفٹی انڈیکس 2025 کی رپورٹ جاری کر دی گئی، مستند عالمی ایجنسی نمبیو کی رپورٹ میں لاہورکے کرائم انڈیکس میں واضح بہتری ہوئی، رپورٹ کے مطابق عالمی کرائم انڈیکس میں لاہور کا 37 واں، محفوظ شہروں میں 63 واں نمبر ہے۔عالمی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کرائم فائٹنگ کی بہترحکمت عملی کی بدولت لاہور محفوظ شہروں میں سرفہرست، لاہور کی تاریخ میں پہلی بار کرائم میں واضح کمی آئی ہے، رپورٹ میں لاہور کو نیو یارک، لندن، واشنگٹن، برلن، استنبول، پیرس سے زیادہ محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال میں لاہور میں جرائم کی شرح میں واضح کمی واقع ہوئی ہے، اپریل سے اپریل 24-2023 میں 67585 جبکہ 25-2024 میں 34091 جرائم رپورٹ ہوئے، قتل میں 64 فیصد، ڈکیتی میں 55 فی صد کمی واقع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق موٹرسائیکل چوری میں 33، چھیننے میں 42 فی صد کمی واقع ہوئی، کار چوری میں 33 فی صد، دیگر گاڑیوں کی چوری میں 39 فی صد کمی واقع ہوئی، محکمانہ احتساب میں 400 سے زائد افسران و اہلکاروں کو سزائیں دی گئیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے مطابق جرائم ثابت ہونے پر 4 ایس ایچ اوز تک کو انہی کے تھانوں میں بند کیا گیا، ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے کرائم ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی، کرائم پاکٹس میں ہیومین ریسورس اور وسائل میں اضافہ کیا گیا۔فیصل کامران کے مطابق اشتہاری، مفرور و عادی مجرمان کو جیلوں میں ڈالا گیا، میرٹ پر تعیناتیاں عمل میں لا کر نوجوان افسران کو موقع دیا گیا، لا اینڈ آرڈر کے بہت سے چیلنجز کے باوجود کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق سیاسی حمایت اور عدم دبا کی بدولت کھل کر پالیسی بنانے،عمل درآمد کا موقع ملا، مستقبل کا ہدف واضح ہے، لاہور کو عالمی سطح پر محفوظ ترین بنانا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کردیا وزیر تجارت کی سربراہی میں وفد امریکا جائیگا،حکومت نے ٹرمپ کے ٹیرف کو کم کروانے کیلئے حکمت عملی بنالی پاک بھارت کشیدگی ،ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا پاکستانی عوام کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ سی ایس ایس کے تحریری امتحان 2024 کے نتائج کا اعلان، صرف 395 امیدوار کامیاب بھارت ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو پاکستان بھی شملہ سمیت تمام معاہدوں پر نظرثانی کر سکتا ہے، بلاول بھٹو چھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے زیادہ محفوظ قرار کمی واقع ہوئی میں لاہور کے مطابق
پڑھیں:
لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔
عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔
عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔
(جاری ہے)
فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔
عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔
‘‘اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔
جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔
سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔
فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔
عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین