فائل فوٹو۔

لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے مقدمہ میں ملزم علی حسن کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ 

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ضمانت پر سماعت کی۔ 

اس موقع پر عظمٰی بخاری کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے فیک ویڈیو وائرل کی، ضمانت کامستحق نہیں، ایف آئی اے تفتیش میں ملزم گناہ گار ثابت ہوا۔ 

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزم نے ویڈیو پر تبصرہ کرکے اسے شیئر کیا جو قانون کی نظر میں جرم ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں علی حسن طور کا ذکر ہے مگر جو ویڈیو اپ لوڈ ہوئی وہ تو اس کی اپنی ہے۔ سیلفی ویڈیو کو اپ لوڈ کرنا اور اس میں ذکر کرنا دو مختلف باتیں ہیں۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیلفی ویڈیو میں ملزم نے کیا بولا یہ تو ٹرائل کی باتیں ہیں، لکھنے اور بولنے میں چیزوں کا فرق تو عدالت کے سامنے واضح ہوگیا۔

انھوں نے کہا کہ جس حد تک معاملے کو سنجیدہ بتایا گیا عدالت کےسامنے ہے، اسی ویڈیو کا بتا کر سنجیدہ رپورٹس بنا کر عدالت میں پیش کی گئیں۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو لاکھوں ویڈیوز اور ٹک ٹاک ہوتے ہیں، فارنزک رپورٹ عدالت تک آنے میں کتنے سال لگیں گے۔ بتایا جائے ان ویڈیوز کی بنیاد پر تفتیشی افسر نے ملزم کو کس حد تک فکس کیا۔

ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا چالان عدالت جمع ہوچکا ہے۔

عدالت عالیہ نے اس پر ایف آئی اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ جو پوچھا جا رہا ہے وہ بتایا جائے، جس وقت تفتیشی رپورٹ بنائی گئی اس وقت تو وہ ویڈیوز ریکارڈ پر بھی نہیں تھیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا جس فیک ویڈیو کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ ملزم کے اکاؤنٹ سے شئیر نہیں ہوئی، اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو ہم ضمانت کی درخواست واپس لینے کو تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ چیف جسٹس کے وکیل

پڑھیں:

یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہوگا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کردی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں، عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔

کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہوچکا ہے: جسٹس جمال مندوخیل
  • ٹک ٹاکر مان ڈوگر کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس مندوخیل
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: آئینی بنچ
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل
  • فیصلہ کرلیں کہ سول نظام ناکام ہوچکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس جمال مندوخیل
  • گوجرانوالہ: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
  • اہلِ پنجاب کیلیے بڑی خوشخبری؛ ایئرلائن اور بلٹ ٹرین چلانے کا اعلان
  • پنجاب حکومت نے بلٹ ٹرین اور ایئر لائن چلانے کا اعلان کردیا